تفسير ابن كثير



سورۃ المعارج

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنَّ الْإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا[19] إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا[20] وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا[21] إِلَّا الْمُصَلِّينَ[22] الَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ[23] وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ[24] لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ[25] وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ[26] وَالَّذِينَ هُمْ مِنْ عَذَابِ رَبِّهِمْ مُشْفِقُونَ[27] إِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمْ غَيْرُ مَأْمُونٍ[28] وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ[29] إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ[30] فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ[31] وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ[32] وَالَّذِينَ هُمْ بِشَهَادَاتِهِمْ قَائِمُونَ[33] وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ[34] أُولَئِكَ فِي جَنَّاتٍ مُكْرَمُونَ[35]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بلاشبہ انسان تھڑدلا بنایا گیا ہے۔ [19] جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو بہت گھبرا جانے والا ہے۔ [20] اور جب اسے بھلائی ملتی ہے تو بہت روکنے والا ہے۔ [21] سوائے نماز ادا کرنے والوں کے۔ [22] وہ جو اپنی نماز پر ہمیشگی کرنے والے ہیں۔ [23] اور وہ جن کے مالوں میں ایک مقرر حصہ ہے۔ [24] سوال کرنے والے کے لیے اور (اس کے لیے) جسے نہیں دیا جاتا۔ [25] اور وہ جو جزا کے دن کو سچا مانتے ہیں۔ [26] اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں۔ [27] یقینا ان کے رب کا عذاب ایسا ہے جس سے بے خوف نہیں ہوا جا سکتا۔ [28] اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ [29] مگر اپنی بیویوں پر، یا جس کے مالک ان کے دائیں ہاتھ ہیں، تو یقینا وہ ملامت کیے ہوئے نہیں۔ [30] پھر جو اس کے علاوہ کوئی راستہ ڈھونڈے تو وہی حد سے گزرنے والے ہیں۔ [31] اور وہ جو اپنی امانتوں کا اور اپنے عہد کا لحاظ رکھنے والے ہیں۔ [32] اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہنے والے ہیں۔ [33] اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں۔ [34] یہی لوگ جنتوں میں عزت دیے جانے والے ہیں۔ [35]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بیشک انسان بڑے کچے دل واﻻ بنایا گیا ہے [19] جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑبڑا اٹھتا ہے [20] اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے [21] مگر وه نمازی [22] جو اپنی نماز پر ہمیشگی کرنے والے ہیں [23] اور جن کے مالوں میں مقرره حصہ ہے [24] مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی [25] اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں [26] اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں [27] بیشک ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں [28] اور جو لوگ اپنی شرم گاہوں کی (حرام سے) حفاﻇت کرتے ہیں [29] ہاں ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وه مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں [30] اب جو کوئی اس کے علاوه (راه) ڈھونڈے گا توایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہوں گے [31] اور جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں [32] اور جو اپنی گواہیوں پر سیدھے اور قائم رہتے ہیں [33] اور جو اپنی نمازوں کی حفاﻇت کرتے ہیں [34] یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہوں گے [35]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کچھ شک نہیں کہ انسان کم حوصلہ پیدا ہوا ہے [19] جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے [20] اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے [21] مگر نماز گزار [22] جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلاناغہ پڑھتے) ہیں [23] اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے [24] (یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا [25] اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیں [26] اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں [27] بےشک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بےخوف نہ ہوا جائے [28] اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں [29] مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت نہیں [30] اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے والے ہیں [31] اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں [32] اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں [33] اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں [34] یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گے [35]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 19، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27، 28، 29، 30، 31، 32، 33، 34، 35،

انسان بےصبرا، بخیل اور کنجوس بھی ہے ٭٭

یہاں انسانی جبلت کی کمزوری بیان ہو رہی ہے کہ ” یہ بڑا ہی بے صبرا ہے “، مصیبت کے وقت تو مارے گھبراہٹ اور پریشانی کے باؤلا سا ہو جاتا ہے، گویا دل اڑ گیا اور گویا اب کوئی آس باقی نہیں رہی، اور راحت کے وقت بخیل کنجوس بن جاتا ہے اللہ تعالیٰ کا حق بھی ڈکار جاتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں بدترین چیز انسان میں بے حد بخیلی اور اعلیٰ درجہ کی نامردی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابوداود:2511،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

پھر فرمایا کہ ” ہاں اس مذموم خصلت سے وہ لوگ دور ہیں جن پر خاص فضل الٰہی ہے اور جنہیں توفیق خیر ازل سے مل چکی ہے، جن کی صفتیں یہ ہیں کہ وہ پورے نمازی ہیں، وقتوں کی نگہبانی کرنے، واجبات نماز کو اچھی طرح بجا لانے، سکون اطمینان اور خشوع خضوع سے پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنے والے “۔
9815

جیسے فرمایا «‏‏‏‏قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ» [23-المؤمنون:2-1] ‏‏‏‏، ” ان ایمان داروں نے نجات پا لی جو اپنی نماز خوف اللہ سے ادا کرتے ہیں “۔ ٹھہرے ہوئے بے حرکت کے پانی کو بھی عرب «الْمَاءُ الدَّائِمُ» کہتے ہیں اس سے ثابت ہوا کہ نماز میں اطمینان واجب ہے، جو شخص اپنے رکوع سجدے پوری طرح ٹھہر کر بااطمینان ادا نہیں کرتا وہ اپنی نماز پر دائم نہیں کیونکہ نہ وہ سکون کرتا ہے، نہ اطمینان بلکہ کوئے کی طرح ٹھونگیں مار لیتا ہے اس کی نماز اسے نجات نہیں دلوائے گی، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ہر نیک عمل پر مداوت اور ہمیشگی کرنا ہے۔

جیسے کہ نبی علیہ صلوات اللہ کا فرمان ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ پسند وہ عمل ہے جس پر مداوت کی جائے گو کم ہو ۔ [صحیح بخاری:6464] ‏‏‏‏

خود حضور علیہ السلام کی عادت مبارک بھی یہی تھی کہ جس کام کو کرتے اس پر ہمیشگی کرتے۔
9816

قتادہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہم سے ذکر کیا گیا کہ دانیال علیہ السلام پیغمبر نے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ایسی نماز پڑھے گی کہ اگر قوم نوح ایسی نماز پڑھتی تو ڈوبتی نہیں اور قوم عاد کی اگر ایسی نماز ہوتی تو ان پر بے برکتی کی ہوائیں نہ بھیجی جاتیں اور اگر قوم ثمود کی نماز ایسی ہوتی تو انہیں چیخ سے ہلاک نہ کیا جاتا، پس اے لوگو! نماز کو اچھی طرح پابندی سے پڑھا کرو مومن کا یہ زیور اور اس کا بہترین خلق ہے۔‏‏‏‏

پھر فرماتا ہے ” ان کے مالوں میں حاجت مندوں کا بھی مقررہ حصہ ہے “، سائل اور محروم کی پوری تفسیر سورۃ ذاریات میں گزر چکی ہے۔ یہ لوگ حساب اور جزا کے دن پر بھی یقین کامل اور پورا ایمان رکھتے ہیں اسی وجہ سے وہ اعمال کرتے ہیں جن سے ثواب پائیں اور عذاب سے چھوٹیں، پھر ان کی صفت بیان ہوتی ہے کہ وہ اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے اور خوف کھانے والے ہیں، جس عذاب سے کوئی عقلمند انسان بے خوف نہیں رہ سکتا ہاں جسے اللہ امن دے اور یہ لوگ اپنی شرمگاہوں کو حرام کاری سے روکتے ہیں جہاں اللہ کی اجازت نہیں اس جگہ سے بچاتے ہیں، ہاں اپنی بیویوں اور اپنی ملکیت کی لونڈیوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہیں سو اس میں ان پر کوئی ملامت اور عیب نہیں، لیکن جو شخص ان کے علاوہ اور جگہ یا اور طرح اپنی شہوت رانی کر لے وہ یقیناً حدود اللہ سے تجاوز کرنے والا ہے۔

ان دونوں آیتوں کی پوری تفسیر «‏‏‏‏قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ» [23-المؤمنون:1] ‏‏‏‏ میں گزر چکی ہے یہاں دوبارہ لانے کی ضرورت نہیں۔ یہ لوگ امانت کے ادا کرنے والے وعدوں اور وعیدوں قول اور قرار کو پورا کرنے والے اور اچھی طرح نباہنے والے ہیں، نہ خیانت کریں نہ بدعہدی اور وعدہ شکنی کریں۔ یہ کل صفتیں مومنوں کی ہیں اور ان کا خلاف کرنے والا منافق ہے۔

جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے منافق کی تین خصلتیں ہیں جب کبھی بات کرے جھوٹ بولے، جب کبھی وعدہ کرے خلاف کرے، جب امانت دیا جائے خیانت کرے ـ [صحیح بخاری:33] ‏‏‏‏

اور ایک روایت میں جب کبھی عہد کرے توڑ دے اور جب بھی جھگڑے گالیاں بولے ۔ [صحیح بخاری:33] ‏‏‏‏

یہ اپنی شہادتوں کی بھی حفاظت کرنے والے ہیں “ یعنی نہ اس میں کمی کریں نہ زیادتی نہ شہادت دینے سے بھاگیں نہ اسے چھپائیں، «وَمَنْ يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ» ” جو چھپا لے وہ گنہگار دل والا ہے “۔ [2-البقرة:283] ‏‏‏‏
9817

پھر فرمایا ” وہ اپنی نماز کی پوری چوکسی کرتے ہیں “ یعنی وقت پر ارکان اور واجبات اور مستجات کو پوری طرح بجا لا کر نماز پڑھتے ہیں، یہاں یہ بات خاص توجہ کے لائق ہے کہ ان جنتیوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے شروع وصف میں بھی نماز کی ادائیگی کا بیان کیا اور ختم بھی اسی پر کیا پس معلوم ہوا کہ نماز امر دین میں عظیم الشان کام ہے اور سب سے زیادہ شرافت اور فضیلت والی چیز بھی یہی ہے اس کا ادا کرنا سخت ضروری ہے اور اس کا بندوبست نہایت ہی تاکید والا ہے۔

سورۃ «‏‏‏‏قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ» [23-المؤمنون:1] ‏‏‏‏ میں بھی ٹھیک اسی طرح بیان ہوا ہے اور وہاں ان اوصاف کے بعد بیان فرمایا ہے کہ ” یہی لوگ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وارث فردوس ہیں “ اور یہاں فرمایا ” یہی لوگ جنتی ہیں اور قسم قسم کی لذتوں اور خوشبوؤں سے عزت و اقبال کے ساتھ مسرور و محفوظ ہیں “۔
9818



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.