تفسير ابن كثير



سورۃ النبأ

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيقَاتًا[17] يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا[18] وَفُتِحَتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ أَبْوَابًا[19] وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا[20]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یقینا فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے۔ [17] جس دن صور میں پھونکا جائے گا، تو تم فوج در فوج چلے آؤ گے۔ [18] اور آسمان کھولا جائے گا تو وہ دروازے دروازے ہو جائے گا۔ [19] اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ سراب بن جائیں گے۔ [20]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بیشک فیصلہ کے دن کا وقت مقرر ہے [17] جس دن کہ صور میں پھونکا جائے گا۔ پھر تم فوج در فوج چلے آؤ گے [18] اور آسمان کھول دیا جائے گا تو اس میں دروازے دروازے ہو جائیں گے [19] اور پہاڑ چلائے جائیں گے پس وه سراب ہو جائیں گے [20]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] بےشک فیصلہ کا دن مقرر ہے [17] جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ غٹ کے غٹ آ موجود ہو گے [18] اور آسمان کھولا جائے گا تو (اس میں) دروازے ہو جائیں گے [19] اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت ہو کر رہ جائیں گے [20]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 17، 18، 19، 20،

جماعت در جماعت حاضری ٭٭

یعنی قیامت کا دن ہمارے علم میں مقرر دن ہے، نہ وہ آگے ہو، نہ پیچھے ٹھیک وقت پر آ جائے گا۔ کب آئے گا اس کا صحیح علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو نہیں۔ جیسے اور جگہ ہے۔ ‏‏‏‏ «‏‏‏‏وَمَا نُؤَخِّرُهٗٓ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍ» [11-ھود:104] ‏‏‏‏ ” نہیں ڈھیل دیتے ہم انہیں لیکن وقت مقرر کے لیے “۔

اس دن صور میں پھونک ماری جائے گی اور لوگ جماعتیں جماعتیں بن کر آئیں گے، ہر ایک امت اپنے اپنے نبی کے ساتھ الگ الگ ہو گی۔

جیسے فرمایا «‏‏‏‏يَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍ بِاِمَامِهِمْ» [17-الإسراء:71] ‏‏‏‏ ” جس دن ہم تمام لوگوں کو ان کے اماموں سمیت بلائیں گے “۔
10195

صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دونوں صور کے درمیان چالیس ہوں گے، لوگوں نے پوچھا چالیس دن؟ کہا میں نہیں کہہ سکتا، پوچھا: چالیس مہینے؟ کہا مجھے خبر نہیں۔‏‏‏‏ پوچھا: چالیس سال؟ کہا میں یہ بھی نہیں کہہ سکتا، پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا اور جس طرح درخت اگتے ہیں لوگ زمین سے اگیں گے، انسان کا تمام بدن گل سڑ جاتا ہے لیکن ایک ہڈی اور وہ کمر کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسی سے قیامت کے دن مخلوق مرکب کی جائے گی۔‏‏‏‏ [صحیح بخاری:4935] ‏‏‏‏

آسمان کھول دیئے جائیں گے اور اس میں فرشتوں کے اترنے کے راستے اور دورازے بن جائیں گے، پہاڑ چلائے جائیں گے اور بالکل ریت کے ذرے بن جائیں گے۔

جیسے اور جگہ ہے «وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّهِىَ تَمُــرُّ مَرَّ السَّحَابِ صُنْعَ اللّٰهِ الَّذِيْٓ اَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ اِنَّهٗ خَبِيْرٌ بِمَا تَفْعَلُوْنَ» [27-النمل:88] ‏‏‏‏ یعنی ” تم پہاڑوں کو دیکھ رہے ہو، جان رہے ہو وہ پختہ مضبوط اور جامد ہیں لیکن یہ بادلوں کی طرح چلنے پھرنے لگیں گے “۔

اور جگہ ہے‏‏‏‏ «وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنفُوشِ» [101-القارعة:5] ‏‏‏‏ ” پہاڑ مثل دھنی ہوئی اون کے ہو جائیں گے “۔ یہاں فرمایا ” پہاڑ سراب ہو جائیں گے “ یعنی دیکھنے والا کہتا ہے کہ وہ کچھ ہے حالانکہ دراصل کچھ نہیں۔ آخر میں بالکل برباد ہو جائیں گے، نام و نشان تک نہ رہے گا۔
10196

جیسے اور جگہ ہے «‏‏‏‏وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا فَيَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًا لَّا تَرَىٰ فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا» ‏‏‏‏ [20-طه:107-105] ‏‏‏‏ ” لوگ تجھ سے پہاڑوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تو کہہ انہیں میرا رب پراگندہ کر دے گا اور زمین بالکل ہموار میدان میں رہ جائے گی جس میں نہ کوئی موڑ ہو گا نہ ٹیلا “۔

اور جگہ ہے ‏‏‏‏ «‏‏‏‏وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا» [18-الكهف:47] ‏‏‏‏ ” جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو دیکھے گا کہ زمین بالکل کھل گئی ہے “۔
10197



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.