تفسير ابن كثير



سورۃ النساء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا[80] وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِنْدِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيلًا[81]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جو رسول کی فرماں برداری کرے تو بے شک اس نے اللہ کی فرماںبرداری کی اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے تجھے ان پر کوئی نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ [80] اور وہ کہتے ہیں اطاعت ہوگی، پھر جب تیرے پاس سے نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ رات کو اس کے خلاف مشورے کرتا ہے جو وہ کہہ رہا تھا اور اللہ لکھ رہا ہے جو وہ رات کو مشورے کرتے ہیں۔ پس ان سے منہ موڑ لے اور اللہ پر بھروسا کر اور اللہ کافی وکیل ہے۔ [81]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اس رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منھ پھیر لے تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا [80] یہ کہتے تو ہیں کہ اطاعت ہے، پھر جب آپ کے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں کی ایک جماعت، جو بات آپ نے یا اس نے کہی ہے اس کے خلاف راتوں کو مشورے کرتی ہے، ان کی راتوں کی بات چیت اللہ لکھ رہا ہے، تو آپ ان سے منھ پھیر لیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں، اللہ تعالیٰ کافی کارساز ہے [81]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک اس نے خدا کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے گا تو اے پیغمبر تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا [80] اور یہ لوگ منہ سے تو کہتے ہیں کہ (آپ کی) فرمانبرداری (دل سے منظور ہے) لیکن جب تمہارے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے بعض لوگ رات کو تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتے ہیں اور جو مشورے یہ کرتے ہیں خدا ان کو لکھ لیتا ہے تو ان کا کچھ خیال نہ کرو اور خدا پر بھروسہ رکھو اور خدا ہی کافی کارساز ہے [81]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 80، 81،

ظاہر و باطن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مطیع بنا لو ٭٭

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تابعدار صحیح معنی میں میرا ہی اطاعت گزار ہے آپ کا نافرمان میرا نافرمان ہے، اس لیے کہ آپ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے جو فرماتے ہیں وہ وہی ہوتا ہے جو میری طرف سے وحی کیا جاتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” کہ میری ماننے والا اللہ تعالیٰ کی ماننے والا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی بات نہ مانی جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی “ یہ حدیث بخاری و مسلم میں ثابت ہے۔ [صحیح بخاری:7137] ‏‏‏‏

پھر فرماتا ہے جو بھی منہ موڑ کر بیٹھ جائے تو اس کا گناہ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر نہیں آپ کا ذمہ تو طرف پہنچا دینا ہے، جو نیک نصیب ہوں گے مان لیں گے نجات اور اجر حاصل کر لیں گے ہاں ان کی نیکیوں کا ثواب آپ کو بھی ہو گا کیونکہ دراصل اس راہ کا راہبر اس نیکی کے معلم آپ ہی ہیں۔ اور جو نہ مانے نہ عمل کرے تو نقصان اٹھائے گا بدنصیب ہو گا اپنے بوجھ سے آپ مرے گا اس کا گناہ آپ پر نہیں اس لیے کہ آپ نے سمجھانے بجھانے اور راہ حق دکھانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ حدیث میں ہے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے ولا رشد وہدایت والا ہے اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان اپنے ہی نفس کو ضرر و نقصان پہنچانے والا ہے۔ [سنن ابوداود:1097،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏
1836

پھر منافقوں کا حال بیان ہو رہا ہے کہ ظاہری طور پر اطاعت کا اقرار کرتے ہیں موافقت کا اظہار کرتے ہیں لیکن جہاں نظروں سے دور ہوئے اپنی جگہ پر پہنچے تو ایسے ہو گئے گویا ان تلوں میں تیل ہی نہ تھا جو کچھ یہاں کہا تھا اس کے بالکل برعکس راتوں کو چھپ چھپ کر سازشیں کرنے بیٹھ گے۔

حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کی ان پوشیدہ چالاکیوں اور چالوں کو بخوبی جانتا ہے اس کے مقرر کردہ زمین کے فرشتے ان کی سب کرتوتوں اور ان کی تمام باتوں کو اس کے حکم سے ان کے نامہ اعمال میں لکھ رہے ہیں، پس انہیں ڈانٹا جا رہا ہے کہ یہ کیا بیہودہ حرکت ہے؟ جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اس سے تمہاری کوئی بات چھپ سکتی ہے؟ تم کیوں ظاہر و باطن یکساں نہیں رکھتے، ظاہر باطن کا جاننے والا تمہیں تمہاری اس بیہودہ حرکت پر سخت سزا دے گا۔

ایک اور آیت میں بھی منافقوں کی اس خصلت کا بیان ان الفاظ میں فرمایا ہے «‏‏‏‏وَيَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَاَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ ۭ وَمَآ اُولٰۗىِٕكَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ» [24-النور:47] ‏‏‏‏ پھر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ آپ ان سے درگزر کیجئے، بردباری برتئیے، ان کی خطا معاف کیجئے، ان کا حال ان کے نام سے دوسروں سے نہ کہئے، ان سے بالکل بے خوف رہیے اللہ پر بھروسہ کیجئے جو اس پر بھروسہ کرے جو اس کی طرف رجوع کرے اسے وہی کافی ہے۔
1837



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.