هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ[1] وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ[2] عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ[3] تَصْلَى نَارًا حَامِيَةً[4] تُسْقَى مِنْ عَيْنٍ آنِيَةٍ[5] لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ إِلَّا مِنْ ضَرِيعٍ[6] لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ[7]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کیا تیرے پاس ڈھانپ لینے والی کی خبر پہنچی؟ [1] اس دن کئی چہرے ذلیل ہوں گے۔ [2] محنت کرنے والے، تھک جانے والے ۔ [3] گرم آگ میں داخل ہوں گے ۔ [4] وہ ایک کھولتے ہوئے چشمے سے پلائے جائیں گے۔ [5] ان کے لیے کوئی کھانا نہیں ہوگا مگر ضریع سے۔ [6] جو نہ موٹا کرے گا اور نہ بھوک سے کچھ فائدہ دے گا۔ [7] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا تجھے بھی چھپا لینے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے [1] اس دن بہت سے چہرے ذلیل ہوں گے [2] (اور) محنت کرنے والے تھکے ہوئے ہوں گے [3] وه دہکتی ہوئی آگ میں جائیں گے [4] اور نہایت گرم چشمے کا پانی ان کو پلایا جائے گا [5] ان کے لئے سوائے کانٹے دار درختوں کے اور کچھ کھانے کو نہ ہوگا [6] جو نہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا [7]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] بھلا تم کو ڈھانپ لینے والی (یعنی قیامت کا) حال معلوم ہوا ہے [1] اس روز بہت سے منہ (والے) ذلیل ہوں گے [2] سخت محنت کرنے والے تھکے ماندے [3] دہکتی آگ میں داخل ہوں گے [4] ایک کھولتے ہوئے چشمے کا ان کو پانی پلایا جائے گا [5] اور خار دار جھاڑ کے سوا ان کے لیے کوئی کھانا نہیں (ہو گا) [6] جو نہ فربہی لائے اور نہ بھوک میں کچھ کام آئے [7]۔ ........................................
|