تفسير ابن كثير



سورۃ النساء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
لَا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا[114] وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا[115]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] ان کی بہت سی سر گوشیوں میں کوئی خیر نہیں، سوائے اس شخص کے جو کسی صدقے یا نیک کام یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے اور جو بھی یہ کام اللہ کی رضا کی طلب کے لیے کرے گا تو ہم جلد ہی اسے بہت بڑا اجر دیں گے۔ [114] اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے، اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت خوب واضح ہو چکی اور مومنوں کے راستے کے سوا (کسی اور) کی پیروی کرے ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ پھرے گا اور ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے اور وہ بری لوٹنے کی جگہ ہے۔ [115]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] ان کے اکثر خفیہ مشوروں میں کوئی خیر نہیں، ہاں! بھلائی اس کے مشورے میں ہے جو خیرات کا یا نیک بات کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے اور جو شخص صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے ارادے سے یہ کام کرے اسے ہم یقیناً بہت بڑا ﺛواب دیں گے [114] جو شخص باوجود راه ہدایت کے واضح ہو جانے کے بھی رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کا خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راه چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وه خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے، وه پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے [115]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] ان لوگوں کی بہت سی مشورتیں اچھی نہیں ہاں (اس شخص کی مشورت اچھی ہوسکتی ہے) جو خیرات یا نیک بات یا لوگوں میں صلح کرنے کو کہے اور جو ایسے کام خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کرے گا تو ہم اس کو بڑا ثواب دیں گے [114] اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالف کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے [115]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 114، 115،

اچھے کاموں کی دعوت اور برے کاموں سے روکنے کے علاوہ تمام باتیں قابل مواخذہ ہیں ٭٭

لوگوں کے اکثر کلام بے معنی ہوتے ہیں سوائے ان کے جن کی باتوں کا مقصد دوسروں کی بھلائی اور لوگوں میں میل ملاپ کرانا ہو، سیدنا سفیان ثوری رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے لوگ جاتے ہیں ان میں سعید بن حسان رحمہ اللہ بھی ہیں تو آپ فرماتے ہیں سعید رحمہ اللہ تم نے ام صالح کی روایت سے جو حدیث بیان کی تھی آج اسے پھر سناؤ، آپ سند بیان کر کے فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کی تمام باتیں قابل مواخذہ ہیں بجز اللہ کے ذکر اور اچھے کاموں کے بتانے اور برے کاموں سے روکنے کے۔ [سنن ترمذي:2412،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

سفیان رحمہ اللہ نے کہا یہی مضمون اس آیت میں ہے، یہی مضمون آیت «يَوْمَ يَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ صَفًّا ٷ لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَقَالَ صَوَابًا» [78-النبأ:38] ‏‏‏‏ میں ہے یہی مضمون سورۃ والعصر میں ہے «وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ» [103-العصر:1-2] ‏‏‏‏

مسند احمد میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ لوگوں کی آپس میں محبت بڑھانے اور صلح صفائی کے لیے جو بھی بات کہے اِدھر اُدھر سے کہے یا قسم اٹھائے وہ جھوٹوں میں داخل نہیں، سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اِدھر کی بات اُدھر کہنے کی تین صورتوں میں اجازت دیتے ہوئے سنا ہے جہاد کی ترغیب میں، لوگوں میں صلح کرانے اور میاں بیوی کو ملانے کی صورت میں یہ ہجرت کرنے والیوں اور بیعت کرنے والیوں میں سے ہیں۔ [صحیح بخاری:6292] ‏‏‏‏
1941

ایک اور حدیث میں ہے کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاؤں؟ جو روزہ نماز اور صدقہ سے بھی افضل ہے لوگوں نے خواہش کی تو آپ نے فرمایا وہ آپس میں اصلاح کرانا ہے فرماتے ہیں اور آپس کا فساد نیکیوں کو ختم کر دیتا ہے (‏‏‏‏ابو داود وغیرہ)‏‏‏‏‏‏‏‏ [مسند احمد:444/6:قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

بزار میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے فرمایا آ میں تجھے ایک تجارت بتاؤں لوگ جب لڑ جھگڑ رہے ہوں تو ان میں مصالحت کرا دے جب ایک دوسرے سے رنجیدہ ہوں تو انہیں ملا دے۔ [مسند بزار:2060:ضعیف] ‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسی بھلی باتیں رب کی رضا مندی خلوص اور نیک نیتی سے جو کرے وہ اجر عظیم پائے گا۔
1942

جو شخص غیر شرعی طریق پر چلے یعنی شرع ایک طرف ہو اور اس کی راہ ایک طرف ہو۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ہو اور اس کا مقصد عمل اور ہو۔ حالانکہ اس پر حق واضح ہو چکا ہو دلیل دیکھ چکا ہو پھر بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کر کے مسلمانوں کی صاف راہ سے ہٹ جائے تو ہم بھی اسے ٹیڑھی اور بری راہ پر ہی لگا دیتے ہیں اسے وہی غلط راہ اچھی اور بھلی معلوم ہونے لگتی ہے یہاں تک کہ بیچوں بیچ جہنم میں جا پہنچتا ہے۔

مومنوں کی راہ کے علاوہ راہ اختیار کرنا دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور دشمنی کے مترادف ہے جو کبھی تو شارع علیہ السلام کی صاف بات کے خلاف اور کبھی اس چیز کے خلاف ہوتا ہے جس پر ساری امت محمدیہ متفق ہے جس میں انہیں اللہ نے بوجہ ان کی شرافت وکرامت کے محفوظ کر رکھا ہے۔ اس بارے میں بہت سی حدیثیں بھی ہیں اور ہم نے بھی احادیث اصول میں ان کا بڑا حصہ بیان کر دیا ہے، بعض علماء تو اس کے تواتر معنی کے قائل ہیں،

امام شافعی رحمہ اللہ غورو فکر کے بعد اس آیت سے امت کے اتفاق کی دلیل ہونے پر استدلال کیا ہے حقیقتاً یہی موقف بہترین اور قوی تر ہے، بعض دیگر ائمہ نے اس دلالت کو مشکل اور دور از آیت بھی بتایا ہے، غرض ایسا کرنے والے کی رسی اللہ میاں بھی ڈھیلی چھوڑ دیتے ہیں۔

جیسے فرمان ہے «فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَـٰذَا الْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ» [68-القلم:44] ‏‏‏‏ یعنی ” ہم ان کی بیخبری میں آہستہ آہستہ مہلت بڑھاتے رہتے ہیں، ان کے بہکتے ہی ہم ان کے دلوں کو ٹیڑہ کر دیتے ہیں “ «فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّـهُ قُلُوبَهُمْ» [61-الصف:5] ‏‏‏‏ ” ہم بھی ان کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیتے ہیں، ہم انہیں ان کی سرکشی میں گم چھوڑ دیتے ہیں۔ بالآخر ان کی جائے بازگشت جہنم بن جاتی ہے۔ “

جیسے فرمان ہے «وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ» [6-الأنعام:110] ‏‏‏‏ ” ظالموں کو ان کے ساتھیوں کے ساتھ قبروں سے اٹھائیں گے۔“

اور جیسے فرمایا «وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفًا» ‏‏‏‏ [18-الكهف:53] ‏‏‏‏ ” ظالم آگ کو دیکھ کر جان لے گا کہ اس میں کودنا پڑے گا لیکن کوئی صورت چھٹکارے کی نہ پائے گا۔“
1943



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.