تفسير ابن كثير



سورۃ العلق

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى[13] أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى[14] كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ[15] نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ[16] فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ[17] سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ[18] كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ[19]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کیا تونے دیکھا اگر اس ( منع کرنے والے) نے جھٹلایااور منہ موڑا ۔ [13] تو کیا اس نے یہ نہ جانا کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ [14] ہرگز نہیں، یقینا اگر وہ باز نہ آیا تو ہم ضرور اسے پیشانی کے بالوں کے ساتھ گھسیٹیں گے۔ [15] پیشانی کے ان بالوں کے ساتھ جو جھوٹے ہیں، خطا کار ہیں۔ [16] پس وہ اپنی مجلس کو بلا لے۔ [17] ہم عنقریب جہنم کے فرشتوں کو بلا لیں گے۔ [18] ہرگز نہیں، اس کا کہنا مت مان اور سجدہ کر اور بہت قریب ہو جا۔ [19]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منھ پھیرتا ہو تو [13] کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے [14] یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے [15] ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے [16] یہ اپنی مجلس والوں کو بلالے [17] ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلالیں گے [18] خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجده کر اور قریب ہو جا [19]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور دیکھو تو اگر اس نے دین حق کو جھٹلایا اور اس سے منہ موڑا (تو کیا ہوا) [13] کیااس کو معلوم نہیں کہ خدا دیکھ رہا ہے [14] دیکھو اگر وہ باز نہ آئے گا تو ہم (اس کی) پیشانی کے بال پکڑ گھسیٹیں گے [15] یعنی اس جھوٹے خطاکار کی پیشانی کے بال [16] تو وہ اپنے یاروں کی مجلس کو بلالے [17] ہم بھی اپنے موکلانِ دوزخ کو بلا لیں گے [18] دیکھو اس کا کہا نہ ماننا اور قربِ (خدا) حاصل کرتے رہنا [19]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19،

باب

پھر فرمایا کہ ” اے نبی! تم اس مردود کی بات نہ ماننا، عبادت پر مداومت کرنا اور بکثرت عبادت کرتے رہنا اور جہاں جی چاہے نماز پڑھتے رہنا اور اس کی مطلق پرواہ نہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ خود تیرا حافظ و ناصر ہے۔ وہ تجھے دشمنوں سے محفوظ رکھے گا، تو سجدے میں اور قرب اللہ کی طلب میں مشغول رہ “۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: سجدہ کی حالت میں بندہ اپنے رب تبارک و تعالیٰ سے بہت ہی قریب ہوتا ہے پس تم بکثرت سجدوں میں دعائیں کرتے رہو ۔ [صحیح مسلم:482] ‏‏‏‏

پہلے یہ حدیث بھی گزر چکی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الانشقاق میں اور اس سورت میں سجدہ کیا کرتے تھے ۔ [صحیح مسلم:578] ‏‏‏‏

اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سورۃ اقراء کی تفسیر ختم ہوئی، اللہ کا شکر و احسان ہے۔
10743



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.