تفسير ابن كثير



سورۃ النساء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ إِنْ يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقِيرًا فَاللَّهُ أَوْلَى بِهِمَا فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَى أَنْ تَعْدِلُوا وَإِنْ تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا[135]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اے لوگو جو ایمان لائے ہو! انصاف پر پوری طرح قائم رہنے والے، اللہ کے لیے شہادت دینے والے بن جائو، خواہ تمھاری ذاتوں یا والدین اور زیادہ قرابت والوں کے خلاف ہو، اگر کوئی غنی ہے یا فقیر تو اللہ ان دونوں پر زیادہ حق رکھنے والا ہے۔ پس اس میں خواہش کی پیروی نہ کرو کہ عدل کرو اور اگر تم زبان کو پیچ دو، یا پہلو بچائو تو بے شک اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، ہمیشہ سے پوری طرح با خبر ہے۔ [135]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اے ایمان والو! عدل وانصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور خوشنودی موﻻ کے لئے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ، گو وه خود تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ دار عزیزوں کے، وه شخص اگر امیر ہو تو اور فقیر ہو تو دونوں کے ساتھ اللہ کو زیاده تعلق ہے، اس لئے تم خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینا اور اگر تم نے کج بیانی یا پہلو تہی کی تو جان لو کہ جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے [135]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو اور خدا کے لئے سچی گواہی دو خواہ (اس میں) تمہارا یا تمہارےماں باپ اور رشتہ داروں کا نقصان ہی ہو۔ اگر کوئی امیر ہے یا فقیر تو خدا ان کا خیر خواہ ہے۔ تو تم خواہش نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا۔ اگر تم پیچیدا شہادت دو گے یا (شہادت سے) بچنا چاہو گے تو (جان رکھو) خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے [135]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 135،

انصاف اور سچی گواہی تقوے کی روح ہے ٭٭

اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو حکم دیتا ہے کہ وہ عدل و انصاف پر مضبوطی سے جمے رہیں اس سے ایک انچ ادھر ادھر نہ سرکیں، ایسا نہ ہو کہ ڈر کی وجہ سے یا کسی لالچ کی بنا پر یا کسی خوشامد میں یا کسی پر رحم کھا کر یا کسی سفارش سے عدل و انصاف چھوڑ بیٹھیں۔ سب مل کر عدل کو قائم و جاری کریں ایک دوسری کی اس معاملہ میں مدد کریں اور اللہ کی مخلوق میں عدالت کے سکے جما دیں۔ اللہ کے لیے گواہ بن جائیں

جیسے اور جگہ ہے «وَاَقِيْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ» [65-الطلاق:2] ‏‏‏‏ ” یعنی گواہیاں اللہ کی رضا جوئی کے لیے دو “ جو بالکل صحیح صاف سچی اور بیلاگ ہوں۔ انہیں بدلو نہیں، چھپاؤ نہیں، چبا کر نہ بولو صاف صاف سچی شہادت دو چاہے وہ تمہارے اپنے ہی خلاف ہو تم حق گوئی سے نہ رکو اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ اپنے فرماں بردار غلاموں کی مخلصی کی صورتیں بہت سی نکال دیتا ہے کچھ اسی پر موقوف نہیں کہ جھوٹی شہادت سے ہی اس کا چھٹکارا ہو۔ گو سچی شہادت ماں باپ کے خلاف ہوتی ہو گو اس شہادت سے رشتے داروں کا نقصان پہنچتا ہو، لیکن تم سچ ہاتھ سے نہ جانے دو گواہی سچی دو، اس لیے کہ حق ہر ایک پر غالب ہے، گواہی کے وقت نہ تونگر کا لحاظ کرو نہ غریب پر رحم کرو۔
1988

ان کی مصلحتوں کو اللہ اعلیٰ و اکبر تم سے بہت بہتر جانتا ہے، تم ہر صورت اور ہر حالت میں سچی شہادت ادا کرو، دیکھو کسی کے برے میں آ کر خود اپنا برا نہ کر لو، کسی کی دشمنی میں عصبیت اور قومیت میں فنا ہو کر عدل و انصاف ہاتھ سے نہ جانے دو بلکہ ہر حال ہر آن عدل و انصاف کا مجسمہ بنے رہو۔

جیسے اور جگہ فرمان باری ہے۔ «وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓي اَلَّا تَعْدِلُوْا ۭاِعْدِلُوْا ۣ هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى» [5-المائدة:8] ‏‏‏‏ ” کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل کرنے پر آمادہ نہ کر دے عدل کرتے رہو یہی تقویٰ کی شان کے قریب تر ہے۔ “
1989

سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والوں کی کھیتیوں اور باغوں کا اندازہ کرنے کو بھیجا تو انہوں نے آپ کو رشوت دینا چاہی کہ آپ مقدار کم بتائیں تو آپ نے فرمایا سنو اللہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تمام مخلوق سے زیادہ عزیز ہیں اور تم میرے نزدیک کتوں اور خنزیروں سے بدتر ہو لیکن باوجود اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں آ کر یا تمہاری عداوت کو سامنے رکھ کر ناممکن ہے کہ میں انصاف سے ہٹ جاؤں اور تم میں عدل نہ کروں۔ یہ سن کر وہ کہنے لگے بس اسی سے تو زمین و آسمان قائم ہے۔ یہ پوری حدیث سورۃ المائدہ کی تفسیر میں آئے گی ان شاءاللہ تعالیٰ

پھر فرماتا ہے «وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ ۚ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ ۗ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ» ‏‏‏‏ [2-البقرة:283] ‏‏‏‏ اگر تم نے شہادت میں تحریف کی یعنی بدل دی غلط گوئی سے کام لیا واقعہ کے خلاف گواہی دی دبی زبان سے پیچیدہ الفاظ کہے واقعات غلط پیش کر دئے یا کچھ چھپا لیا کچھ بیان کیا تو یاد رکھو اللہ جیسے باخبر حاکم کے سامنے یہ چال چل نہیں سکتی وہاں جا کر اس کا بدلہ پاؤ گے اور سزا بھگتو گے۔

رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے [ حدیث ] ‏‏‏‏ «خَيْرِ الشُّهَدَاءِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا» بہترین گواہ وہ ہیں جو دریافت کرنے سے پہلے ہی سچی گواہی دے دیں۔ [صحیح مسلم:1719] ‏‏‏‏
1990



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.