تفسير ابن كثير



سورۃ الانعام

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَذَكِّرْ بِهِ أَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَا يُؤْخَذْ مِنْهَا أُولَئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ[70]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ان لوگوں کو چھوڑ دے جنھوں نے اپنے دین کو کھیل اور دل لگی بنا لیا اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا اور اس کے ساتھ نصیحت کر کہ کہیں کوئی جان اس کے بدلے ہلاکت میں (نہ) ڈال دی جائے جو اس نے کمایا، اس کے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی مدد گار ہو اور نہ کوئی سفارش کرنے والا۔ اور اگر وہ فدیہ دے، ہر فدیہ، تو اس سے نہ لیا جائے، یہی لوگ ہیں جو ہلاکت کے سپرد کیے گئے، اس کے بدلے جو انھوں نے کمایا، ان کے لیے گرم پانی سے پینا اور درد ناک عذاب ہے، اس وجہ سے کہ وہ کفر کرتے تھے۔ [70]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ایسے لوگوں سے بالکل کناره کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعہ سے نصیحت بھی کرتے رہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار کے سبب (اس طرح) نہ پھنس جائے کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے۔ ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت تیز گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب [70]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جن لوگوں نے اپنےدین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے ان سے کچھ کام نہ رکھو ہاں اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ (قیامت کے دن) کوئی اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے (اس روز) خدا کےسوا نہ تو کوئی اس کا دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا۔ اور اگر وہ ہر چیز (جو روئے زمین پر ہے بطور) معاوضہ دینا چاہے تو وہ اس سے قبول نہ ہو یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت میں ڈالے گئے ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے اس لئے کہ کفر کرتے تھے [70]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 70،

باب

یعنی ” بے دینوں سے منہ پھیر لو ان کا انجام نہایت برا ہے اس قرآن کو پڑھ کر سنا کر لوگوں کو ہوشیار کر دو اللہ کی ناراضگی سے اور اس کے عذابوں سے انہیں ڈرا دو تاکہ کوئی شخص اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے ہلاک نہ ہو پکڑا نہ جائے رسوا نہ کیا جائے اپنے مطلوب سے محروم نہ رہ جائے “۔

جیسے فرمان ہے آیت «كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِيْنَةٌ إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ» [74-المدثر:39-38] ‏‏‏‏ ” ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہوا ہے مگر داہنے ہاتھ والے، یاد رکھو کسی کا کوئی والی اور سفارشی نہیں “۔

جیسے ارشاد فرمایا آیت «مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْهِ وَلَا خُلَّةٌ وَّلَا شَفَاعَةٌ وَالْكٰفِرُوْنَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ» [2-البقرة:254] ‏‏‏‏ ” اس سے پہلے کہ وہ دن آ جائے جس میں نہ خرید و فروخت ہے نہ دوستی اور محبت سفارش اور شفاعت کافر پورے ظالم ہیں اگر یہ لوگ قیامت کے دن تمام دنیا کی چیزیں فدئیے یا بدلے میں دے دینا چاہیں تو بھی ان سے نہ فدیہ لیا جائے گا نہ بدلہ۔ کسی چیز کے بدلے وہ عذابوں سے نجات نہیں پا سکتے “۔

جیسے فرمان ہے آیت «إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ‌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الْأَرْ‌ضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِ‌ينَ» [3-آل عمران:91] ‏‏‏‏ ” جو لوگ کفر پر جئے اور کفر پر ہی مرے یہ اگر زمین بھر کر سونا بھی دیں تو ناممکن ہے کہ قبول کیا جائے اور انہیں چھوڑا جائے “۔

پس فرما دیا گیا کہ ” یہی وہ لوگ ہیں جو اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے رسوا کر دیئے گئے انہیں گرم کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور انہیں سخت المناک عذاب ہو گا کیونکہ یہ کافر تھے “۔
2639



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.