تفسير ابن كثير



سورۃ الانعام

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ مِنَ الْإِنْسِ وَقَالَ أَوْلِيَاؤُهُمْ مِنَ الْإِنْسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِي أَجَّلْتَ لَنَا قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ[128]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا، اے جنوں کی جماعت! بلاشبہ تم نے بہت سے انسانوں کو اپنا بنا لیا، اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے اے ہمارے رب! ہمارے بعض نے بعض سے فائدہ اٹھایا اور ہم اپنے اس وقت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا۔ فرمائے گا آگ ہی تمھارا ٹھکانا ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو مگر جو اللہ چاہے۔ بے شک تیرا رب کمال حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ [128]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور جس روز اللہ تعالیٰ تمام خلائق کو جمع کرے گا، (کہے گا) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لیے جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وه کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائده حاصل کیا تھا اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تونے ہمارے لئے معین فرمائی، اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے، ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے۔ بے شک آپ کا رب بڑی حکمت واﻻ بڑا علم واﻻ ہے [128]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جس دن وہ سب (جنّ وانس) کو جمع کرے گا (اور فرمائے گا کہ) اے گروہ جنّات تم نے انسانوں سے بہت (فائدے) حاصل کئے تو جو انسانوں میں ان کے دوستدار ہوں گے وہ کہیں گے کہ پروردگار ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے رہے اور (آخر) اس وقت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا خدا فرمائے گا (اب) تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے ہمیشہ اس میں (جلتے) رہو گے مگر جو خدا چاہے بےشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے [128]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 128،

یوم حشر ٭٭

وہ دن بھی قریب ہے جبکہ اللہ تعالیٰ ان سب کو جمع کرے گا -جناب انسان عابد معبود سب ایک میدان میں کھڑے ہوں گے اس وقت جنات سے ارشاد ہوگا کہ ” تم نے انسانوں کو خوب بہکایا اور ورغلایا -انسانوں کو یاد دلایا جائے گا کہ «أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ وَأَنِ اعْبُدُونِي هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ» [يس:60-62] ‏‏‏‏ ” میں نے تو تمہیں پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ شیطان کی نہ ماننا وہ تمہارا دشمن ہے میری ہی عبادت کرتے رہنا یہی سیدھی راہ ہے لیکن تم نے سمجھ سے کام نہ لیا اور شیطانی راگ میں آگئے “۔

اس وقت جنات کے دوست انسان جواب دیں گے کہ ہاں انہوں نے حکم دیا اور ہم نے عمل کیا دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رہے اور فائدہ حاصل کرتے رہے۔ جاہلیت کے زمانہ میں جو مسافر کہیں اترتا تو کہتا کہ اس وادی کے بڑے جن کی پناہ میں میں آتا ہوں۔ انسانوں سے جنات کو بھی فائدہ پہنچتا تھا کہ وہ اپنے آپ کو ان کے سردار سمجھنے لگے تھے موت کے وقت تک یہی حالت رہی اس وقت انہیں کہا جائے گا کہ اچھا اب بھی تم ساتھ ہی جہنم میں جاؤ وہیں ہمیشہ پڑے رہنا۔

یہ استثناء جو ہے وہ راجع ہے برزخ کی طرف بعض کہتے ہیں دنیا کی مدت کی طرف، اس کا پورا بیان سورۃ ہود کی آیت «خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ» [11-هود:107] ‏‏‏‏ کی تفسیر میں آئے گا ان شاء اللہ۔ اس آیت سے معلوم ہورہا ہے کہ کوئی کسی کے لیے جنت دوزخ کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔ سب مشیت رب پر موقوف ہے۔
2760



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.