تفسير ابن كثير



سورۃ الانعام

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَنْ تَقُولُوا إِنَّمَا أُنْزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَائِفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا وَإِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ[156] أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنْزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَى مِنْهُمْ فَقَدْ جَاءَكُمْ بَيِّنَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ[157]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] ایسا نہ ہو کہ تم کہو کہ کتاب تو صرف ان دو گروہوں پر اتاری گئی جو ہم سے پہلے تھے اور بے شک ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے یقینا بے خبر تھے۔ [156] یا یہ کہو کہ اگر ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت والے ہوتے۔ پس بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل اور ہدایت اور رحمت آچکی، پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے کنارا کرے۔ عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے کنارا کرتے ہیں، برے عذاب کی جزا دیں گے، اس کے بدلے جو وہ کنارا کرتے تھے۔ [157]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کہیں تم لوگ یوں نہ کہو کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی، اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے [156] یا یوں نہ کہو کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے بھی زیاده راه راست پر ہوتے۔ سو اب تمہارے پاس تمہارے رب کے پاس سے ایک کتاب واضح اور رہنمائی کا ذریعہ اور رحمت آچکی ہے۔ اب اس شخص سے زیاده ﻇالم کون ہوگا جو ہماری ان آیتوں کو جھوٹا بتائے اور اس سے روکے۔ ہم جلد ہی ان لوگوں کو جو کہ ہماری آیتوں سے روکتے ہیں ان کے اس روکنے کے سبب سخت سزا دیں گے [157]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (اور اس لیے اتاری ہے) کہ (تم یوں نہ) کہو کہ ہم سے پہلے دو ہی گروہوں پر کتابیں اتری تھیں اور ہم ان کے پڑھنے سے (معذور اور) بےخبر تھے [156] یا (یہ نہ) کہو کہ اگر ہم پر بھی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان لوگوں کی نسبت کہیں سیدھے رستے پر ہوتے سو تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلیل اور ہدایت اور رحمت آ گئی ہے تو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا کی آیتوں کی تکذیب کرے اور ان سے (لوگوں کو) پھیرے جو لوگ ہماری آیتوں سے پھیرتے ہیں اس پھیرنے کے سبب ہم ان کو برے عذاب کی سزا دیں گے [157]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 156، 157،

لاف زنی عیب ہے دوسروں کو بھی نیکی سے روکنے والے بدترین ہیں ٭٭

فرماتا ہے کہ ” اس آخری کتاب نے تمہارے تمام عذر ختم کر دیئے “۔ جیسے فرمان ہے «وَلَوْلَآ اَنْ تُصِيْبَهُمْ مُّصِيْبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ فَيَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْن» [28-القصص:47] ‏‏‏‏، یعنی ” اگر انہیں ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی تو کہہ دیتے کہ تونے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیرے فرمان کو مانتے “۔ اگلی دو جماعتوں سے مراد یہود و نصرانی ہیں۔ ” اگر یہ عربی زبان کا قرآن نہ اترتا تو وہ یہ عذر کر دیتے کہ ہم پر تو ہماری زبان میں کوئی کتاب نہیں اتری ہم اللہ کے فرمان سے بالکل غافل رہے پھر ہمیں سزا کیوں ہو؟ نہ یہ عذر باقی رہا نہ یہ کہ اگر ہم پر آسان کتاب اترتی تو ہم تو اگلوں سے آگے نکل جاتے اور خوب نیکیاں کرتے “۔

جیسے فرمان ہے آیت «وَأَقْسَمُوا بِاللَّـهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَّا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا» [35-فاطر:42] ‏‏‏‏، یعنی ” مؤکد قسمیں کھا کھا کر لاف زنی کرتے تھے کہ ہم میں اگر کوئی نبی آ جائے تو ہم ہدایت کو مان لیں “۔
2816

اللہ فرماتا ہے ” اب تو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ہدایت و رحمت بھرا قرآن بزبان رسول عربی آ چکا جس میں حلال حرام کا بخوبی بیان ہے اور دلوں کی ہدایت کی کافی نورانیت اور رب کی طرف سے ایمان والوں کیلئے سراسر رحمت و رحم ہے، اب تم ہی بتاؤ کہ جس کے پاس اللہ کی آیتیں آ جائیں اور وہ انہیں جھٹلائے ان سے فائدہ نہ اٹھائے نہ عمل کرے نہ یقین لائے نہ نیکی کرے نہ بدی چھوڑے نہ خود مانے نہ اوروں کو ماننے دے اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے؟ “۔

اسی سورت کے شروع میں فرمایا ہے آیت «وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ» [6-الانعام:26] ‏‏‏‏ ” خود اس کے مخالف اوروں کو بھی اسے ماننے سے روکتے ہیں دراصل اپنا ہی بگاڑتے ہیں “۔

جیسے فرمایا آیت «الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ» [16-النحل:88] ‏‏‏‏ یعنی ” جو لوگ خود کفر کرتے ہیں اور راہ الٰہی سے روکتے ہیں انہیں ہم عذاب بڑھاتے رہیں گے “۔ پس یہ لوگ ہیں جو نہ مانتے تھے نہ فرماں بردار ہوتے تھے۔

جیسے فرمان ہے آیت «فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّٰى وَلَـٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ» [75-القيامة:32-31] ‏‏‏‏ یعنی ” نہ تونے مانا نہ نماز پڑھی بلکہ نہ مان کر منہ پھیر لیا “۔ ان دونوں تفسیروں میں پہلی بہت اچھی ہے یعنی خود بھی انکار کیا اور دوسروں کا بھی انکار پر آمادہ کیا۔
2817



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.