تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُوا نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَنْ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ[44] الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُمْ بِالْآخِرَةِ كَافِرُونَ[45]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جنت والے آگ والوں کو آواز دیں گے کہ ہم نے تو واقعی وہ وعدہ سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا، تو کیا تم نے وہ وعدہ سچا پا لیا جو تمھارے رب نے تم سے کیا تھا؟ وہ کہیں گے ہاں! پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ [44] جو اللہ کے راستے سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہیں اور وہ آخرت کے منکر ہیں۔ [45]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعده فرمایا تھا ہم نے تو اس کو واقعہ کے مطابق پایا، سو تم سے جو تمہارے رب نے وعده کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا وه کہیں گے ہاں، پھر ایک پکارنے واﻻ دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ﻇالموں پر [44] جو اللہ کی راه سے اعراض کرتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وه لوگ آخرت کے بھی منکر تھے [45]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اہل بہشت دوزخیوں سے پکار کر کہیں گے کہ جو وعدہ ہمارے پروردگار نے ہم سے کیا تھا ہم نے تو اسے سچا پالیا۔ بھلا جو وعدہ تمہارے پروردگار نے تم سے کیا تھا تم نے بھی اسے سچا پایا؟ وہ کہیں گے ہاں تو (اس وقت) ان میں ایک پکارنے والا پکارے گا کہ بےانصافوں پر خدا کی لعنت [44] جو خدا کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے اور آخرت سے انکار کرتے تھے [45]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 44، 45،

جنتیوں اور دوزخیوں میں مکالمہ ٭٭

جنتی جب جنت میں جا کر امن چین سے بیٹھ جائیں گے تو دوزخیوں کو شرمندہ کرنے کے لئے ان سے دریافت فرمائیں گے کہ ہم نے تو اپنے رب کے ان وعدوں کو جو ہم سے کئے گئے تھے، صحیح پایا۔ تم اپنی کہو!

«ان» یہاں پر مفسرہ ہے قول محذوف کا اور «قد» تحقیق کے لئے ہے۔

اس کے جواب میں مشرکین ندامت سے کہیں گے کہ ہاں! ہم نے بھی اپنے رب کے ان وعدوں کو جو ہم سے تھے ٹھیک پایا۔ جیسا سورۃ الصافات میں فرمان ہے کہ ” اہل جنت میں سے ایک کہے گا کہ میرا ساتھی تھا جو مجھ سے تعجب کے ساتھ سوال کیا کرتا تھا کہ کیا تو بھی ان لوگوں میں سے ہے جو قیامت کے قائل ہیں؟ جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیاں ہو کر رہ جائیں گے، کیا واقعی ہم دوبارہ زندہ کئے جائیں گے؟ اور ہمیں بدلے دیئے جائیں گے؟ یہ جنتی کہے گا کہ کیا تم بھی میرے ساتھ ہو کر اسے جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو؟ یہ کہہ کر وہ اوپر سے جھانک کر دیکھے گا تو اپنے اس ساتھی کو بیچ جہنم میں پائے گا۔ کہے گا: قسم اللہ کی! تو تو مجھے بھی تباہ کرنے ہی کو تھا، اگر میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو میں بھی آج گرفتار عذاب ہوتا۔ “ [37-الصافات:51-57] ‏‏‏‏

اب بتاؤ! دنیا میں جو کہا کرتا تھا، کیا سچا تھا کہ ہم مر کر جینے والے اور بدلہ بھگتنے والے ہی نہیں؟ اس وقت فرشتے کہیں گے: یہی وہ جہنم ہے جسے تم جھوٹا مان رہے تھے۔ اب بتاؤ! کیا یہ جادو ہے؟ یا تمہاری آنکھیں نہیں ہیں؟ اب یہاں پڑے جلتے بھنتے رہو۔ صبر اور بے صبری دونوں نتیجے کے اعتبار سے تمہارے لیے یکساں ہے۔ تمہیں اپنے کئے کا بدلہ پانا ہی ہے۔

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار قریش کے ان مقتولوں کو جو بدر میں کام آئے تھے اور جن کی لاشیں ایک کھائی میں تھیں، ڈانٹا تھا اور یہ فرمایا تھا کہ اے ابوجہل بن ہشام، اے عتبہ بن ربیعہ، اے شیبہ بن ربیعہ! اور دوسرے سرداروں کا بھی نام لیا اور فرمایا: کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا؟ میں نے تو اپنے رب کے وہ وعدے دیکھ لیے جو اس نے مجھ سے کئے تھے۔
2912

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ان سے باتیں کر رہے ہیں جو مر کر مردار ہو گئے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میری بات کو تم بھی ان سے زیادہ نہیں سن رہے لیکن وہ جواب نہیں دے سکتے۔ [صحیح بخاری:3976] ‏‏‏‏

پھر فرماتا ہے کہ اسی وقت ایک منادی ندا کر کے معلوم کرا دے گا کہ ظالموں پر رب کی ابدی لعنت واقع ہو چکی۔ جو لوگوں کو راہ حق اور شریعت ہدیٰ سے روکتے تھے اور چاہتے تھے کہ اللہ کی شریعت ٹیڑھی کر دیں تاکہ اس پر کوئی عمل نہ کرے۔ آخرت پر بھی انہیں یقین نہ تھا، اللہ کی ملاقات کو نہیں مانتے تھے اسی لیے بےپرواہی سے برائیاں کرتے تھے۔ حساب کا ڈر نہ تھا، اس لیے سب سے زیادہ بدزبان اور بداعمال تھے۔
2913



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.