قرآن مجيد

سورۃ البقرة
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
نمبر آيات تفسیر

51
وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ (51)
وإذ واعدنا موسى أربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعده وأنتم ظالمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے چالیس راتوں کا وعده کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ﻇالم بن گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کی میعاد مقرر کی، پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا اور تم ظالم تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 51,52,53

52
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (52)
ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
لیکن ہم نے باوجود اس کے پھر بھی تمہیں معاف کردیا، تاکہ تم شکر کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر ہم نے اس کے بعد تمھیں معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

53
وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (53)
وإذ آتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تهتدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ کو تمہاری ہدایت کے لئے کتاب اور معجزے عطا فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کئے، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور (حق و باطل میں) فرق کرنے والی چیز عطا کی، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

54
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ عِنْدَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (54)
وإذ قال موسى لقومه يا قوم إنكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا إلى بارئكم فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم فتاب عليكم إنه هو التواب الرحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جب (حضرت موسیٰ) ﴿علیہ السلام﴾ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم! بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا ہے، اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسی میں ہے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، وه توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو، تم نے بچھڑے کو (معبود) ٹھہرانے میں (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے تئیں ہلاک کر ڈالو۔ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے۔ پھر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا۔ وہ بے شک معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! بے شک تم نے اپنے بچھڑا بنانے کے ساتھ اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، پس تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف توبہ کرو، پس اپنے آپ کو قتل کرو، یہ تمھارے لیے تمھارے پیدا کرنے والے کے نزدیک بہتر ہے، تو اس نے تمھاری توبہ قبول کر لی، بے شک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 54

55
وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ (55)
وإذ قلتم يا موسى لن نؤمن لك حتى نرى الله جهرة فأخذتكم الصاعقة وأنتم تنظرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور (تم اسے بھی یاد کرو) تم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے کہا تھا کہ جب تک ہم اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں ہرگز ایمان نہ ﻻئیں گے (جس گستاخی کی سزا میں) تم پر تمہارے دیکھتے ہوئے بجلی گری۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم نے (موسیٰ) سے کہا کہ موسیٰ، جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے، تم پر ایمان نہیں لائیں گے، تو تم کو بجلی نے آ گھیرا اور تم دیکھ رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ہرگز تیرا یقین نہ کریں گے، یہاں تک کہ ہم اللہ کو کھلم کھلا دیکھ لیں، تو تمھیں کڑک نے پکڑ لیا اور تم دیکھ رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 55,56

56
ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (56)
ثم بعثناكم من بعد موتكم لعلكم تشكرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
لیکن پھر اس لئے کہ تم شکرگزاری کرو، اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زنده کردیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا، تاکہ احسان مانو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر ہم نے تمھیں تمھارے مرنے کے بعد زندہ کیا، تاکہ تم شکر کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

57
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (57)
وظللنا عليكم الغمام وأنزلنا عليكم المن والسلوى كلوا من طيبات ما رزقناكم وما ظلمونا ولكن كانوا أنفسهم يظلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزه چیزیں کھاؤ، اور انہوں نے ہم پر ﻇلم نہیں کیا، البتہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بادل کا تم پر سایہ کئے رکھا اور (تمہارے لیے) من و سلویٰ اتارتے رہے کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں، ان کو کھاؤ (پیو) مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی (اور) وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑتے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور ہم نے تم پر من اور سلویٰ اتارا، کھائو ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو ہم نے تمھیں دی ہیں اور انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 57

58
وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ (58)
وإذ قلنا ادخلوا هذه القرية فكلوا منها حيث شئتم رغدا وادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة نغفر لكم خطاياكم وسنزيد المحسنين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو اور زبان سے حِطّہ کہو ہم تمہاری خطائیں معاف فرمادیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیاده دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے (ان سے) کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو، خوب کھاؤ (پیو) اور (دیکھنا) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطة کہنا، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے کہا اس بستی میں داخل ہو جائو، پس اس میں سے کھلا کھائو جہاں چاہو اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو جائو اور کہو بخش دے، تو ہم تمھیں تمھاری خطائیں بخش دیں گے اور ہم نیکی کرنے والوں کو جلد ہی زیادہ دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 58,59

59
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ (59)
فبدل الذين ظلموا قولا غير الذي قيل لهم فأنزلنا على الذين ظلموا رجزا من السماء بما كانوا يفسقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر ان لوگوں نے جنھوں نے ظلم کیا، بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان لوگوں پر جنھوں نے ظلم کیا تھا، آسمان سے ایک عذاب نازل کیا، اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

60
وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (60)
وإذ استسقى موسى لقومه فقلنا اضرب بعصاك الحجر فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا قد علم كل أناس مشربهم كلوا واشربوا من رزق الله ولا تعثوا في الأرض مفسدين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی ﻻٹھی پتھر پر مارو، جس سے باره چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروه نے اپنا چشمہ پہچان لیا (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اورزمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔ (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار، تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، بلاشبہ سب لوگوں نے اپنی پینے کی جگہ معلوم کر لی، کھاؤ اور پیو اللہ کے دیے ہوئے میں سے اور زمین میں فساد کرتے ہوئے دنگا نہ مچاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 60

61
وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَنْ نَصْبِرَ عَلَى طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ (61)
وإذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها وقثائها وفومها وعدسها وبصلها قال أتستبدلون الذي هو أدنى بالذي هو خير اهبطوا مصرا فإن لكم ما سألتم وضربت عليهم الذلة والمسكنة وباءوا بغضب من الله ذلك بأنهم كانوا يكفرون بآيات الله ويقتلون النبيين بغير الحق ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوسکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجیئے کہ وه ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز دے، آپ نے فرمایا، بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ تعالی کا غضب لے کر وه لوٹے یہ اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ایک کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے، سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر، وہ ہمارے لیے کچھ ایسی چیزیں نکالے جو زمین اپنی ترکاری اور اپنی ککڑی اور اپنی گندم اور اپنے مسور اور اپنے پیاز میں سے اگاتی ہے۔ فرمایا کیا تم وہ چیز جو کمتر ہے، اس چیز کے بدلے مانگ رہے ہو جو بہترہے، کسی شہر میں جا اترو تو یقینا تمھارے لیے وہ کچھ ہو گا جو تم نے مانگا، اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کر دی گئی اور وہ اللہ کی طرف سے بھاری غضب کے ساتھ لوٹے۔ یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور نبیوں کو حق کے بغیر قتل کرتے تھے، یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 61

62
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62)
إن الذين آمنوا والذين هادوا والنصارى والصابئين من آمن بالله واليوم الآخر وعمل صالحا فلهم أجرهم عند ربهم ولا خوف عليهم ولا هم يحزنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
مسلمان ہوں، یہودی ہوں، نصاریٰ ہوں یا صابی ہوں، جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ﻻئے اور نیک عمل کرے ان کے اجر ان کے رب کے پاس ہیں اور ان پر نہ تو کوئی خوف ہے اور نہ اداسی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست، (یعنی کوئی شخص کسی قوم و مذہب کا ہو) جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا، اور نیک عمل کرے گا، تو ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال) کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی بنے اور نصاریٰ اور صابی، جو بھی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 62

63
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (63)
وإذ أخذنا ميثاقكم ورفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم بقوة واذكروا ما فيه لعلكم تتقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور پہاڑ ﻻکھڑا کردیا (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے تم سے عہد (کر) لیا اور کوہِ طُور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑے رہو، اور جو اس میں (لکھا) ہے، اسے یاد رکھو، تاکہ (عذاب سے) محفوظ رہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے تمھارا پختہ عہد لیا اور تمھارے اوپر پہاڑ کو بلند کیا۔ پکڑو قوت کے ساتھ جو ہم نے تمھیں دیا ہے اور جو اس میں ہے اسے یاد کرو، تاکہ تم بچ جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 63,64

64
ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ (64)
ثم توليتم من بعد ذلك فلولا فضل الله عليكم ورحمته لكنتم من الخاسرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
لیکن تم اس کے بعد بھی پھر گئے، پھر اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم نقصان والے ہوجاتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑے گئے ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر تم اس کے بعد پھر گئے تو اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقینا تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

65
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ (65)
ولقد علمتم الذين اعتدوا منكم في السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہوں، جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے، تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا تم ان لوگوں کو جان چکے ہو جو تم میں سے ہفتے (کے دن) میں حد سے گزر گئے تو ہم نے ان سے کہا ذلیل بندر بن جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 65,66

66
فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ (66)
فجعلناها نكالا لما بين يديها وما خلفها وموعظة للمتقين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اسے ہم نے اگلوں پچھلوں کے لئے عبرت کا سبب بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لئے وعﻆ ونصیحت کا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تو ہم نے اسے ان لوگوں کے لیے جو اس کے سامنے تھے اور جو اس کے پیچھے تھے، ایک عبرت اور ڈرنے والوں کے لیے ایک نصیحت بنا دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

67
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ (67)
وإذ قال موسى لقومه إن الله يأمركم أن تذبحوا بقرة قالوا أتتخذنا هزوا قال أعوذ بالله أن أكون من الجاهلين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناه پکڑتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو۔ وہ بولے، کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ میں الله کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو، انھوں نے کہا کیا تو ہمیں مذاق بناتا ہے؟ کہا میں اللہ کی پناہ پکڑتا ہوں کہ میں جاہلوں سے ہو جاؤں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 67

68
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ (68)
قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما هي قال إنه يقول إنها بقرة لا فارض ولا بكر عوان بين ذلك فافعلوا ما تؤمرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
انہوں نے کہا اے موسیٰ! دعا کیجیئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے اس کی ماہیت بیان کردے، آپ نے فرمایا سنو! وه گائے نہ تو بالکل بڑھیا ہو، نہ بچہ، بلکہ درمیانی عمر کی نوجوان ہو، اب جو تمہیں حکم دیا گیا ہے بجا لاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا، بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو۔ جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے، ویسا کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
انھوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر، وہ ہمارے لیے واضح کرے وہ (گائے) کیا ہے؟ کہا بے شک وہ فرماتا ہے بے شک وہ ایسی گائے ہے جو نہ بوڑھی ہے اور نہ بچھڑی، اس کے درمیان جوان عمر کی ہے، تو کرو جو تمھیں حکم دیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 68,69,70,71

69
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ (69)
قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما لونها قال إنه يقول إنها بقرة صفراء فاقع لونها تسر الناظرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
وه پھر کہنے لگے کہ دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ بیان کرے کہ اس کا رنگ کیا ہے؟ فرمایا وه کہتا ہے کہ وه گائے زرد رنگ کی ہے، چمکیلا اور دیکھنے والوں کو بھلا لگنے واﻻ اس کا رنگ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا کہ پروردگار سے درخواست کیجئے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو۔ موسیٰ نے کہا، پروردگار فرماتا ہے کہ اس کا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں (کے دل) کو خوش کر دیتا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
انھوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر، وہ ہمارے لیے واضح کرے اس کا رنگ کیا ہے؟ کہا بے شک وہ فرماتا ہے کہ بلاشبہ وہ گائے زرد رنگ کی ہے، اس کا رنگ خوب گہرا ہے، دیکھنے والوں کو خوش کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

70
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ (70)
قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما هي إن البقر تشابه علينا وإنا إن شاء الله لمهتدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
وه کہنے لگے کہ اپنے رب سے اور دعا کیجیئے کہ ہمیں اس کی مزید ماہیت بتلائے، اس قسم کی گائے تو بہت ہیں پتہ نہیں چلتا، اگر اللہ نے چاہا تو ہم ہدایت والے ہوجائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا کہ (اب کے) پروردگار سے پھر درخواست کیجئے کہ ہم کو بتا دے کہ وہ اور کس کس طرح کا ہو، کیونکہ بہت سے بیل ہمیں ایک دوسرے کے مشابہ معلوم ہوتے ہیں، (پھر) خدا نے چاہا تو ہمیں ٹھیک بات معلوم ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
انھوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر،وہ ہمارے لیے واضح کرے وہ (گائے) کیا ہے؟ بے شک گائیں ہم پر ایک دوسری کے مشابہ ہوگئی ہیں اور یقینا ہم اگر اللہ نے چاہا تو مقصد کو پہنچنے ہی والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

71
قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَا شِيَةَ فِيهَا قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ (71)
قال إنه يقول إنها بقرة لا ذلول تثير الأرض ولا تسقي الحرث مسلمة لا شية فيها قالوا الآن جئت بالحق فذبحوها وما كادوا يفعلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وه گائے کام کرنے والی زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہیں، وه تندرست اور بےداغ ہے۔ انہوں نے کہا، اب آپ نے حق واضح کردیا گو وه حکم برداری کے قریب نہ تھے، لیکن اسے مانا اور وه گائے ذبح کردی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
موسیٰ نے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ وہ بیل کام میں لگا ہوا نہ ہو، نہ تو زمین جوتتا ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتا ہو۔ اس میں کسی طرح کا داغ نہ ہو۔ کہنے لگے، اب تم نے سب باتیں درست بتا دیں۔ غرض (بڑی مشکل سے) انہوں نے اس بیل کو ذبح کیا، اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہا بے شک وہ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جو نہ جوتی ہوئی ہے کہ زمین میں ہل چلاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہے، صحیح سالم ہے، اس میں کسی اور رنگ کا نشان نہیں۔انھوں نے کہا اب تو صحیح بات لایا ہے۔ پس انھوں نے اسے ذبح کیا اور وہ قریب نہ تھے کہ کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

72
وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ (72)
وإذ قتلتم نفسا فادارأتم فيها والله مخرج ما كنتم تكتمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈاﻻ، پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور تمہاری پوشیدگی کو اللہ تعالیٰ ﻇاہر کرنے واﻻ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا، تو اس میں باہم جھگڑنے لگے۔ لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے، خدا اس کو ظاہر کرنے والا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا، پھر تم نے اس کے بارے میں جھگڑا کیا اور اللہ اس بات کو نکالنے والا تھا جو تم چھپا رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 72,73

73
فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ (73)
فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيي الله الموتى ويريكم آياته لعلكم تعقلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہم نے کہا کہ اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو، (وه جی اٹھے گا) اسی طرح اللہ مردوں کو زنده کرکے تمہیں تمہاری عقل مندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو۔ اس طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تو ہم نے کہا اس پر اس کا کوئی ٹکڑا مارو، اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا اور تمھیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، تاکہ تم سمجھو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

74
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (74)
ثم قست قلوبكم من بعد ذلك فهي كالحجارة أو أشد قسوة وإن من الحجارة لما يتفجر منه الأنهار وإن منها لما يشقق فيخرج منه الماء وإن منها لما يهبط من خشية الله وما الله بغافل عما تعملون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیاده سخت ہوگئے، بعض پتھروں سے تو نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گرگر پڑتے ہیں، اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔ اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں، اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں، اور خدا تمہارے عملوں سے بے خبر نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر اس کے بعد تمھارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں جیسے ہیں، یا سختی میں (ان سے بھی) بڑھ کر ہیں اور بے شک پتھروں میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بے شک ان میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں، پس ان سے پانی نکلتا ہے اور بے شک ان میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گرپڑتے ہیں اور اللہ اس سے ہر گز غافل نہیں جو تم کر رہے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 74

75
أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (75)
أفتطمعون أن يؤمنوا لكم وقد كان فريق منهم يسمعون كلام الله ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه وهم يعلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
(مسلمانو!) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حاﻻنکہ ان میں ایسے لوگ بھی جو کلام اللہ کو سن کر، عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے، (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا (یعنی تورات) کو سنتے، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تو کیا تم طمع رکھتے ہو کہ وہ تمھارے لیے ایمان لے آئیں گے، حالانکہ یقینا ان میں سے کچھ لوگ ہمیشہ ایسے چلے آئے ہیں جو اللہ کا کلام سنتے ہیں، پھر اسے بدل ڈالتے ہیں، اس کے بعد کہ اسے سمجھ چکے ہوتے ہیں اور وہ جانتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 75,76,77

76
وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُمْ بِهِ عِنْدَ رَبِّكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (76)
وإذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا وإذا خلا بعضهم إلى بعض قالوا أتحدثونهم بما فتح الله عليكم ليحاجوكم به عند ربكم أفلا تعقلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ﻇاہر کرتے ہیں اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وه باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں سکھائی ہیں، کیا جانتے نہیں کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے پاس تم پر ان کی حجت ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے، وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو کہ (قیامت کے دن) اسی کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم کو الزام دیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اور جب ان میں سے بعض بعض کی طرف اکیلا ہوتا ہے تو کہتے ہیں کیا تم انھیں وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں، تاکہ وہ ان کے ساتھ تمھارے رب کے پاس تم سے جھگڑا کریں، تو کیا تم نہیں سمجھتے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

77
أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ (77)
أولا يعلمون أن الله يعلم ما يسرون وما يعلنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ﻇاہرداری سب کو جانتا ہے؟۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، خدا کو (سب) معلوم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

78
وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ (78)
ومنهم أميون لا يعلمون الكتاب إلا أماني وإن هم إلا يظنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں کہ جو کتاب کے صرف ﻇاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں اور صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے سوا (خدا کی) کتاب سے واقف ہی نہیں اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان میں سے کچھ ان پڑھ ہیں، جو کتاب کا علم نہیں رکھتے سوائے چند آرزوئوں کے اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ گمان کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 78,79

79
فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ (79)
فويل للذين يكتبون الكتاب بأيديهم ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمنا قليلا فويل لهم مما كتبت أيديهم وويل لهم مما يكسبون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان لوگوں کے لئے “ویل” ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہلاکت) اور افسوس ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے (آئی) ہے، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں۔ ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
س ان لوگوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے، تاکہ اس کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کریں، پس ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو وہ کماتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

80
وَقَالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَنْ يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ (80)
وقالوا لن تمسنا النار إلا أياما معدودة قل أتخذتم عند الله عهدا فلن يخلف الله عهده أم تقولون على الله ما لا تعلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو صرف چند روز جہنم میں رہیں گے، ان سے کہو کہ کیا تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کا کوئی پروانہ ہے؟ اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرے گا، (ہرگز نہیں) بلکہ تم تو اللہ کے ذمے وه باتیں لگاتے ہو جنہیں تم نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی۔ ان سے پوچھو، کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا۔ (نہیں)، بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا ہمیں آگ ہر گز نہیں چھوئے گی مگر گنے ہوئے چند دن۔ کہہ دے کیا تم نے اللہ کے پاس کوئی عہد لے رکھا ہے تو اللہ کبھی اپنے عہد کے خلاف نہیں کرے گا، یا تم اللہ پر وہ بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 80

81
بَلَى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (81)
بلى من كسب سيئة وأحاطت به خطيئته فأولئك أصحاب النار هم فيها خالدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یقیناً جس نے بھی برے کام کئے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا، وه ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہاں جو برے کام کرے، اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کیوں نہیں! جس نے بڑی برائی کمائی اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا تو وہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 81,82

82
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (82)
والذين آمنوا وعملوا الصالحات أولئك أصحاب الجنة هم فيها خالدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جو لوگ ایمان ﻻئیں اور نیک کام کریں وه جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں، وہ جنت کے مالک ہوں گے (اور) ہمیشہ اس میں (عیش کرتے) رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے وہی جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

83
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ (83)
وإذ أخذنا ميثاق بني إسرائيل لا تعبدون إلا الله وبالوالدين إحسانا وذي القربى واليتامى والمساكين وقولوا للناس حسنا وأقيموا الصلاة وآتوا الزكاة ثم توليتم إلا قليلا منكم وأنتم معرضون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعده لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰة دیتے رہا کرنا، لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوه تم سب پھر گئے اور منھ موڑ لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا، اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہنا، تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہد سے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے اور ماں باپ اور قرابت والے اور یتیموں اور مسکینوں سے احسان کرو گے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، پھر تم پھر گئے مگر تم میں سے تھوڑے اور تم منہ پھیرنے والے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 83

84
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ (84)
وإذ أخذنا ميثاقكم لا تسفكون دماءكم ولا تخرجون أنفسكم من دياركم ثم أقررتم وأنتم تشهدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اورجب ہم نے تم سے وعده لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا (قتل نہ کرنا) اور آپس والوں کو جلا وطن نہ کرنا، تم نے اقرار کیا اور تم اس کے شاہد بنے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا تو تم نے اقرار کر لیا، اور تم (اس بات کے) گواہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا کہ تم اپنے خون نہیں بہاؤ گے اور نہ اپنے آپ کو اپنے گھروں سے نکالو گے، پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود شہادت دیتے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 84,85,86

85
ثُمَّ أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (85)
ثم أنتم هؤلاء تقتلون أنفسكم وتخرجون فريقا منكم من ديارهم تظاهرون عليهم بالإثم والعدوان وإن يأتوكم أسارى تفادوهم وهو محرم عليكم إخراجهم أفتؤمنون ببعض الكتاب وتكفرون ببعض فما جزاء من يفعل ذلك منكم إلا خزي في الحياة الدنيا ويوم القيامة يردون إلى أشد العذاب وما الله بغافل عما تعملون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اورآپس کے ایک فرقے کو جلا وطن بھی کیا اور گناه اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرفداری کی، ہاں جب وه قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تو تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا (اس کا کچھ خیال نہ کیا) کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا۔ (یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتابِ (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو، خدا ان سے غافل نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنے آپ کو قتل کرتے ہو اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف ایک دوسرے کی مدد گناہ اور زیادتی کے ساتھ کرتے ہو، اور اگر وہ قیدی ہو کر تمھارے پاس آئیں تو ان کا فدیہ دیتے ہو، حالانکہ اصل یہ ہے کہ ان کا نکالنا تم پر حرام ہے، پھر کیا تم کتاب کے بعض پر ایمان لاتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تو اس شخص کی جزا جو تم میں سے یہ کرے اس کے سوا کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوائی ہو اور قیامت کے دن وہ سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے اور اللہ ہرگز اس سے غافل نہیں جوتم کرتے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

86
أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ (86)
أولئك الذين اشتروا الحياة الدنيا بالآخرة فلا يخفف عنهم العذاب ولا هم ينصرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہوں گے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو (اور طرح کی) مدد ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
یہی لوگ ہیں جنھوں نے دنیا کی زندگی آخرت کے بدلے خریدی، سو نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

87
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَى أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ (87)
ولقد آتينا موسى الكتاب وقفينا من بعده بالرسل وآتينا عيسى ابن مريم البينات وأيدناه بروح القدس أفكلما جاءكم رسول بما لا تهوى أنفسكم استكبرتم ففريقا كذبتم وفريقا تقتلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہم نے (حضرت) موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے پیچھے اور رسول بھیجے اور ہم نے (حضرت) عیسیٰ ابن مریم کو روشن دلیلیں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی۔ لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وه چیز ﻻئے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی، تم نے جھٹ سے تکبر کیا، پس بعض کو تو جھٹلادیا اور بعض کو قتل بھی کرڈاﻻ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی۔تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم سرکش ہو جاتے رہے، اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے در پے بہت سے رسول بھیجے اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو واضح نشانیاں دیں اور اسے پاک روح کے ساتھ قوت بخشی۔ پھر کیا جب کبھی کوئی رسول تمھارے پاس وہ چیز لے کر آیا جسے تمھارے دل نہ چاہتے تھے، تم نے تکبر کیا تو ایک گروہ کو جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 87

88
وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ لَعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَا يُؤْمِنُونَ (88)
وقالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم فقليلا ما يؤمنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ہے، ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں، ہمارے دل پردے میں ہیں۔ (نہیں) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا ہمارے دل غلاف میں (محفوظ) ہیں، بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کر دی، پس وہ بہت کم ایمان لاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 88

89
وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُمْ مَا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْكَافِرِينَ (89)
ولما جاءهم كتاب من عند الله مصدق لما معهم وكانوا من قبل يستفتحون على الذين كفروا فلما جاءهم ما عرفوا كفروا به فلعنة الله على الكافرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حاﻻنکہ پہلے یہ خود (اس کے ذریعہ) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آجانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے، اور وہ پہلے (ہمیشہ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے، تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے، جب ان کے پاس آپہنچی تو اس سے کافر ہو گئے۔ پس کافروں پر الله کی لعنت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان کے پاس اللہ کے ہاں سے ایک کتاب آئی جو اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس ہے، حالانکہ وہ اس سے پہلے ان لوگوں پر فتح طلب کیا کرتے تھے جنھوں نے کفر کیا، پھر جب ان کے پاس وہ چیز آگئی جسے انھوں نے پہچان لیا تو انھوں نے اس کے ساتھ کفر کیا، پس کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 89

90
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ أَنْ يَكْفُرُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَنْ يُنَزِّلَ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُهِينٌ (90)
بئسما اشتروا به أنفسهم أن يكفروا بما أنزل الله بغيا أن ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده فباءوا بغضب على غضب وللكافرين عذاب مهين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
بہت بری ہے وه چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈاﻻ، وه ان کا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل اپنے جس بنده پر چاہا نازل فرمایا، اس کے باعﺚ یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لئے رسوا کرنے واﻻ عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا، وہ بہت بری ہے، یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے، اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے۔ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے تو وہ (اس کے) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہو گئے۔ اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا کہ اس چیز کا انکار کر دیں جو اللہ نے نازل فرمائی، اس ضد سے کہ اللہ اپنا کچھ فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے۔ پس وہ غضب پر غضب لے کر لوٹے اور کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 90

91
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَاءَهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنْبِيَاءَ اللَّهِ مِنْ قَبْلُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (91)
وإذا قيل لهم آمنوا بما أنزل الله قالوا نؤمن بما أنزل علينا ويكفرون بما وراءه وهو الحق مصدقا لما معهم قل فلم تقتلون أنبياء الله من قبل إن كنتم مؤمنين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان ﻻؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے۔ حاﻻنکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں کہ اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیا کو کیوں قتل کیا؟۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے، اس کو مانو۔ تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہو چکی ہے، ہم تو اسی کو مانتے ہیں۔ (یعنی) یہ اس کے سوا کسی اور (کتاب) کو نہیں مانتے، حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے، اس کی بھی تصدیق کرتی ہے۔ (ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہوتے تو الله کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس پر ایمان لائو جو اللہ نے نازل فرمایا ہے تو کہتے ہیں ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا اور جو اس کے علاوہ ہے اسے وہ نہیں مانتے، حالانکہ وہی حق ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو ان کے پاس ہے۔ کہہ دے پھر اس سے پہلے تم اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا کرتے تھے، اگر تم مومن تھے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 91,92

92
وَلَقَدْ جَاءَكُمْ مُوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ (92)
ولقد جاءكم موسى بالبينات ثم اتخذتم العجل من بعده وأنتم ظالمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
تمہارے پاس تو موسیٰ یہی دلیلیں لے کر آئے لیکن تم نے پھر بھی بچھڑا پوجا تم ہو ہی ﻇالم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور موسیٰ تمہارے پاس کھلے ہوئے معجزات لے کر آئے تو تم ان کے (کوہِ طور جانے کے) بعد بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے اور تم (اپنے ہی حق میں) ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا موسیٰ تمھارے پاس واضح نشانیاں لے کر آیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا بنا لیا اور تم ظالم تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

93
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (93)
وإذ أخذنا ميثاقكم ورفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم بقوة واسمعوا قالوا سمعنا وعصينا وأشربوا في قلوبهم العجل بكفرهم قل بئسما يأمركم به إيمانكم إن كنتم مؤمنين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور کو کھڑا کردیا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو! تو انہوں نے کہا، ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی بسبب ان کے کفر کے۔ ان سے کہہ دیجیئے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا کہ) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑو اور جو تمہیں حکم ہوتا ہے (اس کو) سنو تو وہ (جو تمہارے بڑے تھے) کہنے لگے کہ ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں۔ اور ان کے کفر کے سبب بچھڑا (گویا) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمھارے اوپر پہاڑ کو بلند کیا، پکڑو قوت کے ساتھ جو ہم نے تمھیں دیا ہے اور سنو۔ انھوں نے کہا ہم نے سنا اور نہیں مانا، اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں اس بچھڑے کی محبت پلادی گئی۔ کہہ دے بری ہے وہ چیز جس کا حکم تمھیں تمھارا ایمان دیتا ہے، اگر تم مومن ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 93

94
قُلْ إِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِنْدَ اللَّهِ خَالِصَةً مِنْ دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (94)
قل إن كانت لكم الدار الآخرة عند الله خالصة من دون الناس فتمنوا الموت إن كنتم صادقين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ کہہ دیجیئے کہ اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے ہی لئے ہے، اللہ کے نزدیک اور کسی کے لئے نہیں، تو آو اپنی سچائی کے ﺛبوت میں موت طلب کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لیے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لیے مخصوص ہے تو اگر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے اگر آخرت کا گھر اللہ کے ہاں سب لوگوں کو چھوڑ کر خاص تمھارے ہی لیے ہے تو موت کی آرزو کرو، اگر تم سچے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 94,95,96

95
وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ (95)
ولن يتمنوه أبدا بما قدمت أيديهم والله عليم بالظالمين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
لیکن اپنی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے کبھی بھی موت نہیں مانگیں گے اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لیکن ان اعمال کی وجہ سے، جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں، یہ کبھی اس کی آرزو نہیں کریں گے، اور خدا ظالموں سے (خوب) واقف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور وہ ہر گز اس کی آرزو کبھی نہیں کریں گے، اس کی وجہ سے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

96
وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَى حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَنْ يُعَمَّرَ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ (96)
ولتجدنهم أحرص الناس على حياة ومن الذين أشركوا يود أحدهم لو يعمر ألف سنة وما هو بمزحزحه من العذاب أن يعمر والله بصير بما يعملون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
بلکہ سب سے زیاده دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی! آپ انہیں کو پائیں گے۔ یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیاده ہیں ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گویا یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی کے کہیں حریص دیکھو گے، یہاں تک کہ مشرکوں سے بھی۔ ان میں سے ہر ایک یہی خواہش کرتا ہے کہ کاش وہ ہزار برس جیتا رہے، مگر اتنی لمبی عمر اس کو مل بھی جائے تو اسے عذاب سے تو نہیں چھڑا سکتی۔ اور جو کام یہ کرتے ہیں، خدا ان کو دیکھ رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا تو انھیں سب لوگوں سے زیادہ کسی بھی طرح زندہ رہنے پر حریص پائے گا اور ان سے بھی جنھوں نے شرک کیا۔ ان کا (ہر) ایک چاہتا ہے کاش! اسے ہزار سال عمر دی جائے، حالانکہ یہ اسے عذاب سے بچانے والا نہیں کہ اسے لمبی عمر دی جائے اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ (97)
قل من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك بإذن الله مصدقا لما بين يديه وهدى وبشرى للمؤمنين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
(اے نبی!) آپ کہہ دیجیئے کہ جو جبریل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہو (اس کو غصے میں مر جانا چاہیئے) اس نے تو (یہ کتاب) خدا کے حکم سے تمہارے دل پر نازل کی ہے جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور بشارت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے جو کوئی جبریل کا دشمن ہو تو بے شک اس نے اسے تیرے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے پہلے ہے اور مومنوں کے لیے سرا سر ہدایت اور خوش خبری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 97,98

98
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلْكَافِرِينَ (98)
من كان عدوا لله وملائكته ورسله وجبريل وميكال فإن الله عدو للكافرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
(تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے) جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو شخص خدا کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا خدا دشمن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
جو کوئی اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکال کا دشمن ہو تو بے شک اللہ سب کافروں کا دشمن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

99
وَلَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ (99)
ولقد أنزلنا إليك آيات بينات وما يكفر بها إلا الفاسقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں، اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بدکار ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے تیری طرف واضح آیات نازل کی ہیں اور ان سے کفر نہیں کرتے مگر جو فاسق ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 99,100

100
أَوَكُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَبَذَهُ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (100)
أوكلما عاهدوا عهدا نبذه فريق منهم بل أكثرهم لا يؤمنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں توان کی ایک نہ ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان لوگوں نے جب (خدا سے) عہد واثق کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اس کو (کسی چیز کی طرح) پھینک دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر بے ایمان ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور کیا جب کبھی انھوں نے کوئی عہد کیا تو اسے ان میں سے ایک گروہ نے پھینک دیا، بلکہ ان کے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.