قرآن مجيد

سورۃ النحل
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
نمبر آيات تفسیر

101
وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا أَنْتَ مُفْتَرٍ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ (101)
وإذا بدلنا آية مكان آية والله أعلم بما ينزل قالوا إنما أنت مفتر بل أكثرهم لا يعلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نازل فرماتا ہے اسے وه خوب جانتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ تو تو بہتان باز ہے۔ بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر جانتے ہی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم کوئی آیت کسی آیت کی جگہ بدل دیتے ہیں۔ اور خدا جو کچھ نازل فرماتا ہے اسے خوب جانتا ہے تو (کافر) کہتے ہیں کہ تم یونہی اپنی طرف سے بنا لاتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر نادان ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم کوئی آیت کسی دوسری آیت کی جگہ بدل کر لاتے ہیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو وہ نازل کرتا ہے، تو وہ کہتے ہیں تو تو گھڑ کر لانے والا ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 101,102

102
قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِنْ رَبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَ (102)
قل نزله روح القدس من ربك بالحق ليثبت الذين آمنوا وهدى وبشرى للمسلمين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کہہ دیجئے کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرائیل حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں تاکہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ استقامت عطا فرمائے اور مسلمانوں کی رہنمائی اور بشارت ہو جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ اس کو روح القدس تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی کے ساتھ لے کر نازل ہوئے ہیں تاکہ یہ (قرآن) مومنوں کو ثابت قدم رکھے اور حکم ماننے والوں کے لئے تو (یہ) ہدایت اور بشارت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے اسے روح القدس نے تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے، تاکہ ان لوگوں کو ثابت قدم رکھے جو ایمان لائے اور فرماں برداروں کے لیے ہدایت اور خوش خبری ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

103
وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ لِسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُبِينٌ (103)
ولقد نعلم أنهم يقولون إنما يعلمه بشر لسان الذي يلحدون إليه أعجمي وهذا لسان عربي مبين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہمیں بخوبی علم ہے کہ یہ کافر کہتے ہیں کہ اسے تو ایک آدمی سکھاتا ہے اس کی زبان جس کی طرف یہ نسبت کر رہے ہیں عجمی ہے اور یہ قرآن تو صاف عربی زبان میں ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) کو ایک شخص سکھا جاتا ہے۔ مگر جس کی طرف (تعلیم کی) نسبت کرتے ہیں اس کی زبان تو عجمی ہے اور یہ صاف عربی زبان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم جانتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں اسے تو ایک آدمی ہی سکھاتا ہے، اس شخص کی زبان، جس کی طرف وہ غلط نسبت کر رہے ہیں، عجمی ہے اور یہ واضح عربی زبان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 103

104
إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ لَا يَهْدِيهِمُ اللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (104)
إن الذين لا يؤمنون بآيات الله لا يهديهم الله ولهم عذاب أليم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے انہیں اللہ کی طرف سے بھی رہنمائی نہیں ہوتی اور ان کے لیے المناک عذاب ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ لوگ خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ان کو خدا ہدایت نہیں دیتا اور ان کے لئے عذاب الیم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بے شک وہ لوگ جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اللہ انھیں ہدایت نہیں دیتا اور انھی کے لیے دردناک عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 104,105

105
إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ (105)
إنما يفتري الكذب الذين لا يؤمنون بآيات الله وأولئك هم الكاذبون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جھوٹ افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
جھوٹ تو وہی لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی لوگ اصل جھوٹے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

106
مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (106)
من كفر بالله من بعد إيمانه إلا من أكره وقلبه مطمئن بالإيمان ولكن من شرح بالكفر صدرا فعليهم غضب من الله ولهم عذاب عظيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے بجز اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو، مگر جو لوگ کھلے دل سے کفر کریں تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور انہی کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو شخص ایمان لانے کے بعد خدا کے ساتھ کفر کرے وہ نہیں جو (کفر پر زبردستی) مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو۔ بلکہ وہ جو (دل سے اور) دل کھول کر کفر کرے۔ تو ایسوں پر الله کا غضب ہے۔ اور ان کو بڑا سخت عذاب ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
جو شخص اللہ کے ساتھ کفر کرے اپنے ایمان کے بعد، سوائے اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو اور لیکن جو کفر کے لیے سینہ کھول دے تو ان لوگوں پر اللہ کا بڑا غضب ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 106,107,108,109

107
ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (107)
ذلك بأنهم استحبوا الحياة الدنيا على الآخرة وأن الله لا يهدي القوم الكافرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت سے زیاده محبوب رکھا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راه راست نہیں دکھاتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ اس لئے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں عزیز رکھا۔ اور اس لئے خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
یہ اس لیے کہ انھوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں محبوب رکھا اور اس لیے کہ اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

108
أُولَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ (108)
أولئك الذين طبع الله على قلوبهم وسمعهم وأبصارهم وأولئك هم الغافلون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ وه لوگ ہیں جن کے دلوں پر اور جن کے کانوں پر اور جن کی آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہی لوگ غافل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اور کانوں پر اور آنکھوں پر خدا نے مہر لگا رکھی ہے۔ اور یہی غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
یہ وہی لوگ ہیں جن کے دلوں اور ان کے کانوں اور ان کی آنکھوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے اور یہی لوگ ہیں جو بالکل غافل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

109
لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرُونَ (109)
لا جرم أنهم في الآخرة هم الخاسرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کچھ شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کچھ شک نہیں کہ یہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والے ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ، آخرت میں وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

110
ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ (110)
ثم إن ربك للذين هاجروا من بعد ما فتنوا ثم جاهدوا وصبروا إن ربك من بعدها لغفور رحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جن لوگوں نے فتنوں میں ڈالے جانے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر کا ﺛبوت دیا بیشک تیرا پروردگار ان باتوں کے بعد انہیں بخشنے واﻻ اور مہربانیاں کرنے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جن لوگوں نے ایذائیں اٹھانے کے بعد ترک وطن کیا۔ پھر جہاد کئے اور ثابت قدم رہے تمہارا پروردگار ان کو بےشک ان (آزمائشوں) کے بعد بخشنے والا (اور ان پر) رحمت کرنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر بے شک تیرا رب ان لوگوں کے لیے جنھوں نے وطن چھوڑا، اس کے بعد کہ فتنے میں ڈالے گئے، پھر انھوں نے جہاد کیا اور صبر کیا، یقینا تیرا رب اس کے بعد ضرور بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 110,111

111
يَوْمَ تَأْتِي كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَفْسِهَا وَتُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ (111)
يوم تأتي كل نفس تجادل عن نفسها وتوفى كل نفس ما عملت وهم لا يظلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جس دن ہر شخص اپنی ذات کے لیے لڑتا جھگڑتا آئے اور ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور لوگوں پر (مطلقاً) ﻇلم نہ کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس دن ہر متنفس اپنی طرف سے جھگڑا کرنے آئے گا۔ اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور کسی کا نقصان نہیں کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
جس دن ہر شخص اس حال میں آئے گا کہ اپنی طرف سے جھگڑ رہا ہو گا اور ہر شخص کو پورا دیا جائے گا جو اس نے کیا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

112
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ (112)
وضرب الله مثلا قرية كانت آمنة مطمئنة يأتيها رزقها رغدا من كل مكان فكفرت بأنعم الله فأذاقها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اللہ تعالیٰ اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن واطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس بافراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزه چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے کہ (ہر طرح) امن چین سے بستی تھی ہر طرف سے رزق بافراغت چلا آتا تھا۔ مگر ان لوگوں نے خدا کی نعمتوں کی ناشکری کی تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب ان کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر (ناشکری کا) مزہ چکھا دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی جو امن والی ، اطمینان والی تھی، اس کے پاس اس کا رزق کھلا ہر جگہ سے آتا تھا، تو اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے اسے بھوک اور خوف کا لباس پہنا دیا، اس کے بدلے جو وہ کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 112

113
وَلَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِنْهُمْ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَهُمْ ظَالِمُونَ (113)
ولقد جاءهم رسول منهم فكذبوه فأخذهم العذاب وهم ظالمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان کے پاس انہی میں سے رسول پہنچا پھر بھی انہوں نے اسے جھٹلایا پس انہیں عذاب نے آدبوچا اور وه تھے ہی ﻇالم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کے پاس ان ہی میں سے ایک پیغمبر آیا تو انہوں نے اس کو جھٹلایا سو ان کو عذاب نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ان کے پاس انھی میں سے ایک رسول آیا تو انھوں نے اسے جھٹلا دیا، تو انھیں عذاب نے اس حال میں پکڑ لیا کہ وہ ظالم تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 113

114
فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ (114)
فكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا واشكروا نعمت الله إن كنتم إياه تعبدون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جو کچھ حلال اور پاکیزه روزی اللہ نے تمہیں دے رکھی ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پس خدا نے جو تم کو حلال طیّب رزق دیا ہے اسے کھاؤ۔ اور الله کی نعمتوں کا شکر کرو۔ اگر اسی کی عبادت کرتے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
سو کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں حلال، پاکیزہ رزق دیا ہے اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 114,115,116,117

115
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (115)
إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل لغير الله به فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن الله غفور رحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے حرام ہیں، پھر اگر کوئی شخص بے بس کر دیا جائے نہ وه خواہشمند ہو اور نہ حد سے گزرنے واﻻ ہو تو یقیناً اللہ بخشنے واﻻ رحم کرنے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس نے تم پر مُردار اور لہو اور سور کا گوشت حرام کردیا ہے اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے (اس کو بھی) ہاں اگر کوئی ناچار ہوجائے تو بشرطیکہ گناہ کرنے والا نہ ہو اور نہ حد سے نکلنے والا تو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اس نے تو تم پر صرف مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ چیزیں حرام کی ہیں جن پر غیر اللہ کا نام پکارا جائے، پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ سرکش ہو اور نہ حد سے گزرنے والا، تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

116
وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَذَا حَلَالٌ وَهَذَا حَرَامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ (116)
ولا تقولوا لما تصف ألسنتكم الكذب هذا حلال وهذا حرام لتفتروا على الله الكذب إن الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور یوں ہی جھوٹ جو تمہاری زبان پر آجائے مت کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ خدا پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو۔ جو لوگ خدا پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں ان کا بھلا نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اس کی وجہ سے جو تمھاری زبانیں جھوٹ کہتی ہیں، مت کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے، تاکہ اللہ پر جھوٹ باندھو۔ بے شک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

117
مَتَاعٌ قَلِيلٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (117)
متاع قليل ولهم عذاب أليم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
انہیں بہت معمولی فائده ملتا ہے اور ان کے لئے ہی دردناک عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(جھوٹ کا) فائدہ تو تھوڑا سا ہے مگر (اس کے بدلے) ان کو عذاب الیم بہت ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بہت تھوڑا فائدہ ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

118
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (118)
وعلى الذين هادوا حرمنا ما قصصنا عليك من قبل وما ظلمناهم ولكن كانوا أنفسهم يظلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور یہودیوں پر جو کچھ ہم نے حرام کیا تھا اسے ہم پہلے ہی سے آپ کو سنا چکے ہیں، ہم نے ان پر ﻇلم نہیں کیا بلکہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور چیزیں ہم تم سے پہلے بیان کرچکے ہیں وہ ہم نے یہودیوں پر حرام کردی تھیں۔ اور ہم نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا بلکہ وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے ہم نے وہ چیزیں حرام کیں جو ہم نے تجھ پر اس سے پہلے بیان کی ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 118,119

119
ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ (119)
ثم إن ربك للذين عملوا السوء بجهالة ثم تابوا من بعد ذلك وأصلحوا إن ربك من بعدها لغفور رحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جو کوئی جہالت سے برے عمل کرلے پھر توبہ کرلے اور اصلاح بھی کرلے تو پھر آپ کا رب بلا شک وشبہ بڑی بخشش کرنے واﻻ اور نہایت ہی مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جن لوگوں نے نادانی سے برا کام کیا۔ پھر اس کے بعد توبہ کی اور نیکوکار ہوگئے تو تمہارا پروردگار (ان کو) توبہ کرنے اور نیکوکار ہوجانے کے بعد بخشنے والا اور ان پر رحمت کرنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر بے شک تیرا رب ان لوگوں کے لیے جنھوں نے جہالت سے برے عمل کیے، پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی، بلاشبہ تیرا رب اس کے بعد یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

120
إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِلَّهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ (120)
إن إبراهيم كان أمة قانتا لله حنيفا ولم يك من المشركين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
بےشک ابراہیم پیشوا اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور یک طرفہ مخلص تھے۔ وه مشرکوں میں سے نہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بےشک ابراہیم (لوگوں کے) امام اور خدا کے فرمانبردار تھے۔ جو ایک طرف کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بے شک ابراہیم ایک امت تھا، اللہ کا فرماں بردار، ایک اللہ کی طرف ہوجانے والا اور وہ مشرکوں سے نہ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 120,121,122,123

121
شَاكِرًا لِأَنْعُمِهِ اجْتَبَاهُ وَهَدَاهُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ (121)
شاكرا لأنعمه اجتباه وهداه إلى صراط مستقيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے، اللہ نے انہیں اپنا برگزیده کر لیا تھا اور انہیں راه راست سجھا دی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس کی نعمتوں کے شکرگزار تھے۔ خدا نے ان کو برگزیدہ کیا تھا اور (اپنی) سیدھی راہ پر چلایا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اس کی نعمتوں کا شکر کرنے والا۔ اس نے اسے چن لیا اور اسے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

122
وَآتَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ (122)
وآتيناه في الدنيا حسنة وإنه في الآخرة لمن الصالحين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہم نے اسے دنیا میں بھی بہتری دی تھی اور بےشک وه آخرت میں بھی نیکوکاروں میں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے ان کو دنیا میں بھی خوبی دی تھی۔ اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی اور بے شک وہ آخرت میں بھی یقینا نیک لوگوں سے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

123
ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ (123)
ثم أوحينا إليك أن اتبع ملة إبراهيم حنيفا وما كان من المشركين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پھر ہم نے آپ کی جانب وحی بھیجی کہ آپ ملت ابراہیم حنیف کی پیروی کریں، جو مشرکوں میں سے نہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی کہ دین ابراہیم کی پیروی اختیار کرو جو ایک طرف کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر ہم نے تیری طرف وحی کی کہ ابراہیم کی ملت کی پیروی کر، جو ایک اللہ کی طرف ہوجانے والا تھا اور مشرکوں سے نہ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

124
إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ (124)
إنما جعل السبت على الذين اختلفوا فيه وإن ربك ليحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہفتے کے دن کی عظمت تو صرف ان لوگوں کے ذمے ہی ضروری کی گئی تھی جنہوں نے اس میں اختلاف کیا تھا، بات یہ ہے کہ آپ کا پروردگار خود ہی ان میں ان کے اختلاف کا فیصلہ قیامت کے دن کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ہفتے کا دن تو ان ہی لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔ جنہوں نے اس میں اختلاف کیا۔ اور تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
ہفتے کا دن تو صرف ان لوگوں پر مقرر کیا گیا جنھوں نے اس میں اختلاف کیا اور بے شک تیرا رب ان کے درمیان قیامت کے دن یقینا اس کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 124

125
ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ (125)
ادع إلى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة وجادلهم بالتي هي أحسن إن ربك هو أعلم بمن ضل عن سبيله وهو أعلم بالمهتدين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ۔ اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے رستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے اور جو رستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے۔ بے شک تیرا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے جو اس کے راستے سے گمراہ ہوا اور وہی ہدایت پانے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 125

126
وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ (126)
وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به ولئن صبرتم لهو خير للصابرين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کرلو تو بےشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم ان کو تکلیف دینی چاہو تو اتنی ہی دو جتنی تکلیف تم کو ان سے پہنچی۔ اور اگر صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہت اچھا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنی تمھیں تکلیف دی گئی ہے اور بلاشبہ اگر تم صبر کرو تو یقینا وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 126,127,128

127
وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِمَّا يَمْكُرُونَ (127)
واصبر وما صبرك إلا بالله ولا تحزن عليهم ولا تك في ضيق مما يمكرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ صبر کریں بغیر توفیق الٰہی کے آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیده نہ ہوں اور جو مکر وفریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے تنگ دل نہ ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور صبر ہی کرو اور تمہارا صبر بھی خدا ہی کی مدد سے ہے اور ان کے بارے میں غم نہ کرو اور جو یہ بداندیشی کرتے ہیں اس سے تنگدل نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور صبر کر اور نہیں تیرا صبر مگر اللہ کے ساتھ اور ان پر غم نہ کر اور نہ کسی تنگی میں مبتلا ہو، اس سے جو وہ تدبیریں کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

128
إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ (128)
إن الله مع الذين اتقوا والذين هم محسنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیک کاروں کے ساتھ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کچھ شک نہیں کہ جو پرہیزگار ہیں اور جو نیکوکار ہیں خدا ان کا مددگار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بے شک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ڈر گئے اور ان لوگوں کے جو نیکی کرنے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

Previous    1    2    3    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.