تفسير ابن كثير



تفسیر سورۃ النساء:

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ سورت مدینہ شریف میں اتری ہے، عبداللہ بن زبیر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما بھی یہی فرماتے ہیں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ بھی مروی ہے کہ جب یہ سورت اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب روک رکھنا نہیں۔‏‏‏‏ [طبرانی کبیر:12033:ضعیف] ‏‏‏‏

مستدرک حاکم میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورۃ نساء میں پانچ آیتیں ایسی ہیں کہ اگر ساری دنیا بھی مجھے مل جائے تب بھی مجھے اس قدر خوشی نہ ہو جتنی ان آیتوں سے ہے یعنی آیت «اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ» [4-النسآء:40] ‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور جس کسی کی جو نیکی ہوتی ہے اس کا ثواب بڑھا چڑھا کر دیتا ہے اور اپنی طرف سے جو بطور انعام اجر عظیم دے وہ جداگانہ ہے۔

اور آیت «اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَاىِٕرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِيْمًا» [4-النسآء:31] ‏‏‏‏ اگر تم کبیرہ گناہوں سے بچ جاؤ تو ہم تمہارے صغیرہ گناہ خود ہی معاف فرما دیں گے اور تمہیں عزت والی جگہ جنت میں لے جائیں گے۔

اور آیت «اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاءُ وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا» [4-النسآء:48] ‏‏‏‏ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کرنے والے کو تو نہیں بخشتا باقی جس گنہگار کو چاہے بخش دے اور آیت «وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَاءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِـيْمًا» [4-النسآء:64] ‏‏‏‏ یعنی یہ لوگ گناہ سرزد ہو چکنے کے بعد تیرے پاس آ جاتے اور خود بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ کی بخشش طلب کرتے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے لئے استغفار طلب کرتے تو بیشک وہ اللہ تعالیٰ کو معافی دینے اور مہربانی کرنے والا پاتے۔

امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں یوں تو اس کی اسناد صحیح ہے لیکن اس کے ایک راوی عبدالرحمن کے اپنے باپ سے سننے میں اختلاف ہے، عبدالرزاق کی اس روایت میں آیت «وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَاءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِـيْمًا» [4-النسآء:64] ‏‏‏‏ کے بدلے «وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا» [4-النسآء:110] ‏‏‏‏ ہے یعنی جس شخص سے کوئی برا کام ہو جائے یا اپنے نفس پر ظلم کر گزرے پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ تو بیشک وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا مہربان پائے گا دونوں احادیث میں تطبیق اس طرح ہے کہ ایک آیت کا بیان کرنا پہلی حدیث میں یا تو رہ گیا ہے اور اس کا بیان دوسری حدیث میں ہے تو چار آیتیں پہلی حدیث اور پانچویں آیت اس حدیث «وَمَنْ يَّعْمَلْ» الخ، کی مل کر پانچ ہو گئیں یا یہ ہے کہ «اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ» [4-النسآء:40] ‏‏‏‏ والی آیت پوری ہے اور «وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا» [4-النساء:40] ‏‏‏‏ کو الگ آیت شمار کیا ہے تو دونوں احادیث میں پانچ پانچ آیتیں ہو گئیں۔ [واللہ اعلم مترجم] ‏‏‏‏

ابن جریر میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اس سورت میں آٹھ آیتیں ہیں جو اس امت کے لئے ہر اس چیز سے بہتر ہیں جن پر سورج نکلتا اور غروب ہوتا ہے پہلی آیت «يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُـبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَيَتُوْبَ عَلَيْكُمْ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ» [4-النسآء:26] ‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تم پر صاف صاف بیان کر دے اور تمہیں ان اچھے لوگوں کی راہ راست دکھا دے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور تم پر مہربانی کرے اللہ تعالیٰ دانا اور حکمت والا ہے، دوسری آیت «وَاللَّـهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا» الخ، یعنی اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم پر اپنی رحمت نازل کرے، تمہاری توبہ قبول فرمائے اور خواہشوں کے پیچھے پڑے ہوئے لوگوں کی چاہت ہے کہ تم راہ حق سے بہت دور ہٹ جاؤ۔ تیسری آیت «يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّخَفِّفَ عَنْكُمْ وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِيْفًا» [4-النسآء:28] ‏‏‏‏ یعنی انسان چونکہ ضعیف پیدا کیا گیا ہے اللہ تعالیٰ اس پر تخفیف کرنا چاہتا ہے، باقی آیتیں وہی جو اوپر گزریں ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۃ نساء کی بابت سنا پس میں نے قرآن پڑھا اور میں اس وقت چھوٹا بچہ تھا۔ [حاکم] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.