تفسير ابن كثير



تفسیر سورۃ المائدہ:

سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی عضباء کی نکیل تھامے ہوئی تھی جب آپ پر سورہ مائدہ پوری نازل ہوئی۔ قریب تھا کہ اس بوجھ سے اونٹنی کے بازو ٹوٹ جائیں۔ [مسند احمد:455/6:حسن لغیره] ‏‏‏‏

اور روایت میں ہے کہ اس وقت آپ سفر میں تھے، وحی کے بوجھ سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ گویا اونٹنی کی گردن ٹوٹ گئی۔ [دلائل النبوۃ للبیھقی:45/7:ضعیف] ‏‏‏‏ [ابن مردویہ] ‏‏‏‏

اور روایت میں ہے کہ جب اونٹنی کی طاقت سے زیادہ بوجھ ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سے اتر گئے۔ [مسند احمد:176/2:ضعیف] ‏‏‏‏

ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ سب سے آخری سورت جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتری وہ سورۃ النصر «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّـهِ وَالْفَتْحُ» [110-النصر:1] ‏‏‏‏ ہے۔ [سنن ترمذي:3063،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

مستدرک حاکم میں ہے جبیر بن نفیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میں حج کے لئے گیا وہاں اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھ سے فرمایا تم سورہ مائدہ پڑھا کرتے ہو؟ میں نے کہا ہاں، فرمایا سنو سب سے آخری یہی سورت نازل ہوئی ہے اس میں جس چیز کو حلال پاؤ، حلال ہی سمجھو اور اس میں جس چیز کو حرام پاؤ حرام ہی جانو۔ [نسائی فی الکبری:11138،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

مسند احمد میں بھی یہ روایت ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ پھر میں نے اماں محترمہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی نسبت سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق قرآن کا عملی نمونہ تھے۔ [مسند احمد:188/6:صحیح] ‏‏‏‏ یہ روایت نسائی شریف میں بھی ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.