تفسير ابن كثير



تفسیر سورۃ الملک:

مسند احمد میں بروایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم میں تیس آیتوں کی ایک سورت ہے جو اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرتی رہے گی یہاں تک کہ اسے بخش دیا جائے وہ سورت «تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ» ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد، نسائی، اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے۔ [سنن ترمذي:2891،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏

امام ترمذی رحمہ اللہ اسے حسن کہتے ہیں۔ تاریخ ابن عساکر میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے کا ایک شخص مر گیا جس کے ساتھ کتاب اللہ میں سے سوائے سورۃ «تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ» کے اور کوئی چیز نہ تھی جب اسے دفن کیا گیا اور فرشتہ اس کے پاس آیا تو یہ سورت اس کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ فرشتے نے کہا تو کتاب اللہ ہے میں تجھے ناراض کرنا نہیں چاہتا، تجھے معلوم ہے کہ تیرے یا اپنے یا اس میت کے کسی نفع نقصان کا مجھے اختیار نہیں اگر تو یہی چاہتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے پاس جا کر اس کی سفارش کر چنانچہ یہ سورت اللہ عزوجل کے پاس جائے گی اور کہے گی، اے اللہ! تیری کتاب میں سے مجھے فلاں شخص نے سیکھا پڑھا اب کیا تو اسے آگ میں جلائے گا؟ کیا باوجودیکہ میں اس کے سینے میں محفوظ ہوں تو اسے عذاب کرے گا؟ اگر یہی کرنا ہے تو مجھے اپنی کتاب میں سے مٹا ڈال۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اس وقت سخت غضبناک ہے۔ یہ کہے گی مجھے حق ہے کہ میں اپنی ناراضی ظاہر کروں۔ پس جناب باری کا ارشاد ہو گا کہ جا میں نے اسے تجھے دیا اور تیری سفارش قبول کر لی۔ اب یہ سورت اس کے پاس جائے گی اور عذاب کے فرشتے کو ہٹا دے گی اور اس کے منہ سے اپنا منہ ملا کر کہے گی اس منہ کو مرحبا ہو یہی میری تلاوت کیا کرتا تھا اس سینے کو صد شاباش ہو اس نے مجھے یاد کر رکھا تھا، ان دونوں قدموں کو مبارکباد ہو، یہیں کھڑے ہو کر راتوں کو میری قرأت کے ساتھ قیام کیا کرتے تھے اور یہ سورت قبر میں اس کی مونس اور غم خوار بن جائے گی اور کوئی ڈر و دہشت اسے نہیں پہنچنے دے گی اس حدیث کے سنتے ہی تمام چھوٹے، بڑے، آزاد اور غلام نے اسے سیکھ لیا اس کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «منجیہ» رکھا، یعنی نجات دلوانے والی سورت، لیکن یہ یاد رہے کہ یہ حدیث بہت ہی منکر ہے اس کے راوی فرات بن سائب کو امام احمد امام یحییٰ بن معین، امام بخاری، امام ابوحاتم، امام دارقطنی رحمہ اللہ علیہم وغیرہ ضعیف کہتے ہیں۔

اور دوسری سند سے مروی ہے کہ یہ قول امام زہری رحمہ اللہ کا ہے مرفوع حدیث نہیں۔

امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتاب اثبات عذاب قبر میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مرفوع بھی بیان کی ہے اور موقوف بھی۔ اس میں بھی جو مضمون ہے وہ اس کی شہادت میں کام دے سکتا ہے۔ ہم نے اسے احکام کبریٰ کی کتاب الجنائز میں بیان کیا ہے۔ «وللہ الحمد»

طبرانی میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ قرآن کی ایک سورت ہے جس نے اپنے پڑھنے والے کی طرف سے اللہ سے لڑ جھگڑ کر اسے جنت میں داخل کرایا وہ سورۃ تبارک ہے۔ [مجمع الزوائد:130/7،حسن] ‏‏‏‏

ترمذی شریف میں ہے کہ کسی صحابی نے جنگل میں ایک ڈیرا لگایا جہاں ایک قبر بھی تھی لیکن اسے علم نہ تھا اس نے سنا کہ کوئی سورۃ ملک پڑھ رہا ہے اور اس نے اسے پورا پڑھا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سارا واقعہ بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سورت روکنے والی ہے، یہ سورت نجات دلوانے والی ہے جو عذاب قبر سے نجات دلواتی ہے، یہ حدیث غریب ہے، [سنن ترمذي:2890،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

ترمذی کی دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سورۃ السجدہ، اور سورۃ الملك ضرور پڑھ لیا کرتے تھے، [سنن ترمذي:2892،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

طاؤس کی روایت ہے کہ یہ دونوں سورتیں قرآن کی اور سورتوں پر ستر نیکیاں فضیلت رکھتی ہیں،

طبرانی میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: میری دلی منشا ہے کہ یہ سورت میری امت میں سے ہر ایک کے دل میں رہے یعنی سورۃ تبارک۔ یہ حدیث بھی غریب ہے اور اس کا راوی ابراہیم ضعیف ہے۔ [مجمع الزوائد:11429،ضعیف] ‏‏‏‏ اور اسی جیسی روایت سورۃ یس کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔

مسند عبد بن حمید میں ذرا تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک شخص سے کہا آ میں تجھے ایک ایسا تحفہ دوں کہ تو خوش ہو جائے، سورة الملك پڑھا کر اور اسے اپنے اہل و عیال کو، اولاد کو، گھر کے بچوں کو اور پڑوسیوں کو سکھا یہ سورت نجات دلوانے والی اور شفاعت کرنے والی ہے، قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کی طرف سے اللہ سے سفارش کرے گی اور اسے عذاب آگ سے بچا لے گی اور عذاب قبر سے بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میں تو چاہتا ہوں کہ میرے ایک ایک امتی کے دل میں یہ ہو۔ [مسند عبد بن حمید،ص:206،ضعیف] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.