تفسير ابن كثير



تفسیر سورۃ الانشقاق:

موطا امام مالک میں ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور اس میں «اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡ» [84-الانشقاق:1] ‏‏‏‏ کی سورت پڑھی اور سجدہ کیا اور فارغ ہو کر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کے پڑھتے ہوئے سجدہ کیا تھا، یہ حدیث مسلم اور نسائی میں بھی ہے۔ [صحیح مسلم:578] ‏‏‏‏

بخاری میں ہے سیدنا ابورافع فرماتے ہیں میں نے سیدنا ابوہریر رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاء کی نماز پڑھی آپ نے اس میں «اِذَا السَّمَآءُ انۡشَقَّتۡ» [84-الانشقاق:1] ‏‏‏‏ کی تلاوت کی اور سجدہ کیا میں نے پوچھا تو جواب دیا کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ کیا ہے (‏‏‏‏یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس سورت کو نماز میں پڑھا اور آیت سجدہ پر سجدہ کیا اور مقتدیوں نے بھی سجدہ کیا) پس میں تو جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملوں گا (‏‏‏‏اس موقعہ پر) سجدہ کرتا رہوں گا (‏‏‏‏یعنی مرتے دم تک) اس حدیث کی سندیں اور بھی ہیں اور صحیح مسلم شریف اور سنن میں مروی ہے۔ [صحیح بخاری:766] ‏‏‏‏

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سورۃ الانشقاق میں اور سورۃ العلق میں سجدہ کیا۔ [صحیح مسلم:578] ‏‏‏‏



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.