تفسير ابن كثير



عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی مسیلمہ کذاب سے ملاقات اور گفتگو:

سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے مسلمان ہونے سے پہلے ایک مرتبہ مسیلمہ کذاب سے ملے، اس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر رکھا تھا، سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر پوچھنے لگا، کہو اس مدت میں تمہارے نبی پر بھی کوئی وحی نازل ہوئی ہے، سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ایک مختصر سی نہایت فصاحت والی سورت اتری ہے، پوچھا: وہ کیا ہے؟ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے سورۃ والعصر پڑھ کر سنا دی۔ مسیلمہ ذرا دیر سوچتا رہا پھر کہنے لگا، عمرو! دیکھو مجھ پر بھی اسی جیسی سورت اتری ہے سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا وہ کیا؟ کہا: یہ «يَا وَبْر يَا وَبْر إِنَّمَا أَنْتَ أُذُنَانِ وَصَدْر وَسَائِرك حَفْر نَقْر» پھر کہنے لگا، عمرو کہو تمہارا کیا خیال ہے؟ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا خیال تو تو خود ہی جانتا ہے کہ مجھے تیرے جھوٹے ہونے کا علم ہے ۔ [الخرائطي في مساوئ الاخلاق:173:اسناده ضعيف‏‏‏‏ ]

«وبر» بلی جیسا ایک جانور ہے اس کے دونوں کان ذرا بڑے ہوتے ہیں اور سینہ بھی، باقی جسم بالکل حقیر اور واہیات ہوتا ہے۔ اس کذاب نے ایسی فضول گوئی اور بکواس کے ساتھ اللہ کے کلام کا معارضہ کرنا چاہا جسے سن کر عرب کے بت پرست لوگوں نے بھی اس کا کاذب اور مفتری ہونا سمجھ لیا۔

طبرانی میں ہے کہ دو صحابیوں کا یہ دستور تھا کہ جب ملتے ایک اس سورت کو پڑھتا دوسرا سنتا پھر سلام کر کے رخصت ہو جاتے۔ [طبراني اوسط:5120:اسناده ضعيف‏‏‏‏ ]

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر لوگ اس سورت کو غور و تدبر سے پڑھیں اور سمجھیں تو صرف یہی ایک سورت کافی ہے۔؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.