تفسير ابن كثير



قرآن کا چوتھائی حصہ:

پہلے وہ حدیث بیان ہو چکی ہے کہ یہ سورت چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔ [سنن ترمذي:2895،قال الشيخ الألباني:ضعيف‏‏‏‏ ]

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبید اللہ بن عبداللہ سے پوچھا: جانتے ہو سب سے آخر کون سی سورت اتری؟ جواب دیا کہ ہاں یہی سورت «اذا جآء» تو آپ نے فرمایا: تم سچے ہو۔ [نسائي] ، ‏‏‏‏ [صحيح مسلم:3024‏‏‏‏ ]

حافظ ابوبکر بزار اور حافظ بیہقی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی یہ روایت وارد کی ہے کہ یہ سورت ایام تشریق کے درمیان اتری تو آپ سمجھ گئے کہ یہ رخصت کی سورۃ ہے اسی وقت حکم دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی قصویٰ کسی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور اپنا وہ پرزور خطبہ پڑھا جو مشہور ہے۔ [بيهقي:152/5:ضعيف‏‏‏‏ ]

بیہقی میں ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی تو نبی علیہ السلام نے اپنی لخت جگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بلایا اور فرمایا: مجھے میرے انتقال کی خبر آ گئی ہے، سیدہ زہرا رضی اللہ عنہا رونے لگیں پھر یکایک ہنس دیں جب اور لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا: خبر انتقال نے تو رلا دیا لیکن روتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تسلی دی اور فرمایا: بیٹی صبر کرو، میری اہل میں سے سب سے پہلے تم مجھ سے ملو گی، تو مجھے بےساختہ ہنسی آ گئی۔ [طبراني كبير:11907:ضعيف‏‏‏‏]



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.