تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 35) وَ قَالُوْا نَحْنُ اَكْثَرُ اَمْوَالًا وَّ اَوْلَادًا …: یعنی انھوں نے ایک تو اپنے اموال و اولاد کی کثرت پر فخر کیا اور انبیاء اور ان کے متبعین کی تحقیر کی، جیسا کہ فرعون نے اپنے آپ کو مصر کا بادشاہ ہونے کی وجہ سے بہتر اور موسیٰ علیہ السلام کو مہین (حقیر) کہا تھا۔ دیکھیے سورۂ زخرف (۵۱ تا ۵۴) وَ مَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِيْنَ دوسرے انھوں نے اپنی خوش حالی کو اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی دلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہم پر ناراض ہوتا تو ہمیں تم سے زیادہ مال و اولاد کیوں دیتا، یہ دلیل ہے کہ ہم پر عذاب ہرگز نہیں آئے گا۔ (بِمُعَذَّبِيْنَ میں باء نفی کی تاکید کے لیے ہے) بلکہ اگر قیامت قائم ہوئی تو وہاں بھی ہم ہی کو یہ نعمتیں ملیں گی۔ دیکھیے سورۂ مریم (۷۷ تا ۸۰) اور سورۂ مدثر (۱۱)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.