تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 42)فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَّ لَا ضَرًّا: یہ فرشتوں اور ان کی عبادت کرنے والوں دونوں سے خطاب ہے۔ یعنی دنیا میں یہ لوگ یہ سمجھ کر تمھاری عبادت کرتے تھے کہ تم انھیں کوئی فائدہ پہنچاؤ گے، یا نقصان سے بچا لو گے اور اللہ کے عذاب سے محفوظ رکھو گے، جیسے آج کل پیر پرستوں اور قبر پرستوں کا حال ہے، مگر آج تم میں سے کوئی نہ کسی کو فائدہ پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے نہ نقصان سے بچانے کا۔ عابد و معبود دونوں عاجز ہیں، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ» ‏‏‏‏ [ الحج: ۷۳ ] کمزور ہے مانگنے والا اور وہ بھی جس سے مانگا گیا۔

وَ نَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ …: ظالموں سے مراد مشرک ہیں، کیونکہ شرک ظلم عظیم ہے اور مشرک سب سے بڑے ظالم ہیں۔ دیکھیے سورۂ انعام (۸۲) اور سورۂ لقمان (۱۳)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.