تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 3) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ: اس کا یہ مطلب نہیں کہ معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے رسول ہونے میں کوئی شک تھا، بلکہ در اصل یہ ان کفار کی تردید ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صاف کہتے تھے کہ آپ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے نہیں ہیں، بلکہ اپنی طرف سے گھڑ کر یہ کلام پیش کر رہے ہیں، جیسا کہ فرمایا: «وَ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَسْتَ مُرْسَلًا قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًۢا بَيْنِيْ وَ بَيْنَكُمْ وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ» ‏‏‏‏ [ الرعد: ۴۳ ] اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا،کہتے ہیں تو کسی طرح رسول نہیں ہے۔ کہہ دے میرے درمیان اور تمھارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.