تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 4) عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ: یعنی آپ دین توحید پر ہیں، جو سیدھا اللہ تک پہنچا دیتا ہے، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِيْلِ وَ مِنْهَا جَآىِٕرٌ» ‏‏‏‏ [ النحل: ۹ ] اور سیدھا راستہ اللہ ہی پر (جا پہنچتا) ہے اور ان میں سے کچھ (راستے) ٹیڑھے ہیں۔ یہی بات ان آیات میں فرمائی: «‏‏‏‏وَ اِنَّكَ لَتَهْدِيْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ (52) صِرَاطِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ اَلَاۤ اِلَى اللّٰهِ تَصِيْرُ الْاُمُوْرُ» ‏‏‏‏ [ الشوریٰ: ۵۲، ۵۳ ] اور بلاشبہ تو یقینا سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ اس اللہ کے راستے کی طرف کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے، سن لو!تمام معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.