تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 6) اِنَّا زَيَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْيَا بِزِيْنَةٍ الْكَوَاكِبِ: الدُّنْيَا اَلْأَدْنٰي کی مؤنث ہے، سب سے قریب، یعنی جو آسمان ہماری زمین سے دکھائی دیتا ہے۔ زِيْنَةٌ پر تنوین تنکیر کی ہے، اس لیے ترجمہ ایک انوکھی زینت کیا ہے۔ الْكَوَاكِبِ زِيْنَةٌ سے بدل ہے، ترجمے میں اسے ملحوظ رکھا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ ستاروں کی پیدائش کی بے شمار حکمتوں میں سے ایک آسمان دنیا کی آرائش و زیبائش ہے۔ اگر ستارے نہ ہوں تو نہ آسمان کا یہ حسن ہو نہ زمین پر روشنی ہو۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے انھیں چراغ بھی فرمایا ہے: «وَ لَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيْحَ وَ جَعَلْنٰهَا رُجُوْمًا لِّلشَّيٰطِيْنِ وَ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيْرِ» ‏‏‏‏ [ الملک: ۵ ] اور بلاشبہ یقینا ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں کے ساتھ زینت بخشی اور ہم نے انھیں شیطانوںکو مارنے کے آلے بنایا اور ہم نے ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.