تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 18)قُلْ نَعَمْ: یعنی آپ ان سے کہیں ہاں، تم اور تمھارے باپ دادا مٹی اور ہڈیاں ہونے کے بعد دوبارہ اٹھائے جاؤ گے۔

وَ اَنْتُمْ دَاخِرُوْنَ: دَخَرَ يَدْخَرُ دُخُوْرًا (ف) ذلیل اور حقیر ہونا۔ یعنی تم اس حال میں اٹھائے جاؤ گے کہ اللہ عزوجل کی قدرت کے سامنے بے بس اور حقیر ہو گے۔ تمھارا اٹھنا اختیاری نہیں بلکہ اضطراری ہو گا، یعنی جس طرح تمھاری پیدائش اور موت میں تمھاری اپنی مرضی کا کوئی عمل دخل نہ تھا، اسی طرح تم دوبارہ جی اٹھنے پر بھی مجبور اور بے بس ہو گے، جیسا کہ فرمایا: «وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِيْنَ» ‏‏‏‏ [ النمل: ۸۷ ] اور وہ سب اس کے پاس ذلیل ہو کر آئیں گے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.