تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 65) طَلْعُهَا كَاَنَّهٗ رُءُوْسُ الشَّيٰطِيْنِ: قاموس میں ہے طَلْعٌ دو ملے ہوئے جوتوں جیسی چیز ہے (جو کھجور کے درخت کے سرے پر نکلتی ہے) جس کے درمیان تہ بہ تہ پھل ہوتا ہے۔ رُءُوْسُ الشَّيٰطِيْنِ میں شیاطین سے مراد اگر ابلیس کی اولاد ہو تو وہ کسی نے نہیں دیکھی، نہ ان کے سر دیکھے ہیں، مگر یہ تشبیہ اس لیے دی گئی ہے کہ تمام دماغوں میں شیطان کا تصور سب سے بری اور مکروہ شخصیت کا ہے، جو ہر قسم کی خیر سے خالی ہے، جیسا کہ کسی بدصورت عورت یا مرد کو بدصورتی میں تشبیہ دینی ہو تو اسے بھوتنی یا بھوت کہا جاتا ہے، حالانکہ بھوت کسی نے نہیں دیکھا۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ سانپوں کی ایک قسم کو بھی شیاطین کہتے ہیں، ان کے سروں سے مراد ان کے پھن ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.