تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 126) اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَ رَبَّ اٰبَآىِٕكُمُ الْاَوَّلِيْنَ …: الیاس علیہ السلام نے ان کی توجہ اس طرف مبذول کروائی کہ یہ بعل دیوتا کابت تو تم نے خود گھڑا ہے، یہ بے جان بت ہے، جس کے خالق تم خود ہو۔ اس کی حفاظت بھی تم ہی کرتے ہو، پھر اس کی عبادت بھی کرنے لگتے ہو۔ تمھیں تو لازم تھا کہ اس کی عبادت کرتے جس نے تمھیں بنایا ہے، پھر تمھیں صرف بنایا ہی نہیں بلکہ تمھاری پرورش بھی کرتا ہے، تمھارے آبا و اجداد کا بھی وہی خالق و رازق ہے۔ ایسے بہترین خالق کو چھوڑ کر اپنے گھڑے ہوئے بے جان بت کے سامنے سربسجود ہوتے ہوئے تمھیں شرم نہیں آتی!؟ (کیلانی)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.