تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 161تا163) فَاِنَّكُمْ وَ مَا تَعْبُدُوْنَ …: عَلَيْهِ میں ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتی ہے۔ فَاتِنِيْنَ فتنے میں ڈالنے والے، بہکانے والے۔ صَالٍ صَلِيَ يَصْلٰي صِلِيًّا (س) (داخل ہونا) سے اسم فاعل ہے۔ یعنی اے گروہ کفار و مشرکین! تم اور تمھارے باطل معبود کسی کو اللہ تعالیٰ کے خلاف بہکا کر گمراہ نہیں کر سکتے، سوائے اس کے جس نے خود ہی جہنم میں جانے کا تہیہ کر رکھا ہو۔ اس کے مخلص بندوں کا تم کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ شاہ عبد القادر لکھتے ہیں: یعنی تم انسان اور تمھارے شیطان اللہ کی مرضی کے بغیر گمراہ نہیں کر سکتے، گمراہ وہی ہو گا جس کو اس نے دوزخی لکھ دیا۔ (موضح)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.