تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 50) قَدْ قَالَهَا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ: یعنی ان کفار قریش اور ان کے زمانے اور بعد میں آنے والے کفار سے پہلے بھی بہت سے لوگوں کا یہی عقیدہ اور یہی کہنا تھا، جیسا کہ قارون کو اس کی قوم نے نصیحت کی تو اس نے کہا: «‏‏‏‏اِنَّمَاۤ اُوْتِيْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ عِنْدِيْ» ‏‏‏‏ [ القصص: ۷۸ ] (یہ سب کچھ) مجھے تو ایک علم کی بنا پر دیا گیا ہے جو میرے پاس ہے۔ قارون کے واقعہ کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ قصص (۷۶ تا ۸۲)۔

فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ: یعنی یہ کہنے والوں پر کہ ہمیں سب کچھ ہمارے علم کی بنا پر دیا گیا ہے جب اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا، جیسا کہ قارون کو اس کے مال و محلات سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا، تو انھوں نے جو مال، اولاد کمائے تھے اور جو دنیوی مہارت حاصل کی تھی وہ ان کے کسی کام نہ آئی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.