تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 79) اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ: إِبْرَامٌ کا معنی کسی چیز کو پختہ اور مضبوط کرنا ہے۔ اصل میں یہ رسی کو مضبوطی کے ساتھ بٹنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے: أَبْرَمَ فُلَانٌ الْحَبْلَ فلاں نے رسی کو خوب مضبوط کیا۔ یعنی یا انھوں نے کسی کام کی پختہ تدبیر اور اس کا پکا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سے مراد کفار کی خفیہ مجلسوں میں ان کے طے کردہ فیصلے ہیں جو وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کرتے تھے، حتیٰ کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قید یا قتل کرنے یا مکہ سے نکالنے کا پکا فیصلہ کر لیا۔ (دیکھیے انفال: ۳۰) فرمایا، انھوں نے ایسے کسی کام کا پختہ ارادہ کر لیا ہے تو ہم بھی پکی تدیبر کرنے والے ہیں۔ پھر سب نے دیکھا کہ وہ کس طرح ناکام و نامراد ہوئے اور اللہ کا دین کس طرح غالب رہا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.