تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 44) طَعَامُ الْاَثِيْمِ: الْاَثِيْمِ سے مراد یہاں کافر و مشرک اور قیامت کا منکر ہے، کیونکہ پیچھے انھی کا ذکر آ رہا ہے اور آگے آیت (۵۰): «‏‏‏‏اِنَّ هٰذَا مَا كُنْتُمْ بِهٖ تَمْتَرُوْنَ» ‏‏‏‏ (یہ ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے) سے بھی ظاہر ہے کہ یہ لوگ مومن نہیں ہوں گے، کیونکہ ایمان تو یقین کا نام ہے۔ سورۂ قلم میں بھی اثيم کا لفظ کافر کے متعلق آیا ہے، فرمایا: «مَنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍ» ‏‏‏‏ [ القلم: ۱۲ ] خیر کو بہت روکنے والا، حد سے بڑھنے والا، سخت گناہ گار ہے۔ سورۂ جاثیہ میں فرمایا: «‏‏‏‏وَيْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِيْمٍ» [ الجاثیۃ: ۷ ] بڑی ہلاکت ہے ہر سخت جھوٹے، گناہ گار کے لیے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.