تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 20)هٰذَا بَصَآىِٕرُ لِلنَّاسِ: بَصَآىِٕرُ بَصِيْرَةٌ کی جمع ہے، سمجھ میں آنے والی بات۔ لِلنَّاسِ کا لفظ عام ہے جس میں مسلم و کافر سب شامل ہیں۔ یعنی قرآن کریم کی باتیں ایسی ہیں جو سب لوگوں کی سمجھ میں آنے والی ہیں اور انھیں ان کے نفع و نقصان سے آگاہ کرنے والی ہیں، خواہ وہ انھیں مانیں یا نہ مانیں۔

وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ: یعنی اگرچہ قرآن کی باتیں ایسی ہیں جو سب لوگوں کی سمجھ میں آنے والی ہیں مگر اس سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں جو اس پر یقین رکھتے ہوں اور انھی کے لیے یہ ہدایت و رحمت ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ وَ لَا يَزِيْدُ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا» ‏‏‏‏ [ بني إسرائیل: ۸۲ ] اور ہم قرآن میں سے تھوڑا تھوڑا نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے اور وہ ظالموں کو خسارے کے سوا کسی چیز میں زیادہ نہیں کرتا۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.