تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 41) اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ: عِنْدَهُمْ پہلے لانے سے حصر پیدا ہو گیا ہے، اس لیے ترجمہ یا انھی کے پاس غیب ہے کیا گیا ہے۔ یعنی یا پھر انھیں آپ کے اتباع کی ضرورت اس لیے نہیں کہ سارا غیب انھی کے پاس ہے اور وہ اپنے معاملات کے فیصلے خود ہی وہاں سے لکھ لیتے ہیں، اس لیے انھیں اس کتاب کی ضرورت ہی نہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی طرف سے لے کر آئے ہیں۔ یہاں بھی سوال ہی پر اکتفا فرمایا ہے، کیونکہ اس کا جواب ظاہر ہے کہ سارے غیب کا بلاشرکت غیرے مالک ہونا تو بہت ہی دور ہے، یہ تو غیب کے ایک ذرے سے بھی آگاہ نہیں۔ پھر یہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول سے کس طرح مستغنی ہو سکتے ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.