تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 44) وَ اِنْ يَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا …: كِسْفًا سین کی جزم کے ساتھ واحد ہے، ٹکڑا۔ بعض کہتے ہیں جمع ہے، جیسا کہ سِدْرَةٌ کی جمع سِدْرٌ ہے، ٹکڑے۔ (اعراب القرآن از درویش) یعنی ان لوگوں نے ہر قیمت پر انکار کا تہیہ کر رکھا ہے اور ایمان لانے کی شرط کے طور پر جن معجزات کا مطالبہ کرتے ہیں وہ صرف لاجواب کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ اگر ان کے تمام طلب کردہ معجزات بھی دکھا دیے جائیں پھر بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ (دیکھیے انعام: ۱۱۔ یونس: 97،96) پھر یا تو اسے آنکھوں پر جادو کہہ کر ردّ کر دیں گے (دیکھیے حجر: ۱۵) یا کوئی اور بہانہ بنا کر ایمان لانے سے انکار کر دیں گے۔ مثلاً ان کا مطالبہ ہے کہ ہم پر آسمان کو ٹکڑے کر کے گرا دے (دیکھیے بنی اسرائیل: ۹۲) اگر ہم ان کا یہ مطالبہ بھی پورا کر دیں اور آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دیں تو اسے تہ بہ تہ بادل کہہ کر ایمان لانے سے انکار کر دیں گے، حالانکہ وہ دیکھ رہے ہوں گے اور انھیں یقین ہو گا کہ وہ تہ بہ تہ بادل نہیں ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.