تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 2) مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰى: ضلالت (راہ بھولنے) سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص لاعلمی کی وجہ سے غلط راستے پر چل پڑے یا اسے سیدھا سمجھ لے اور غوایت کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر سیدھے راستے سے ہٹ جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر فرمایا کہ تمھارا ساتھی نہ لاعلمی میں غلط راستے پر چل رہا ہے اور نہ جان بوجھ کر سیدھے راستے سے ہٹا ہوا ہے۔ اتنی تاکید کے ساتھ نفی اس لیے فرمائی کہ مشرکین آپ کے متعلق یہ بات کہتے تھے۔

صَاحِبُكُمْ (تمھارا ساتھی) کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق و امانت کی صفات کی طرف توجہ دلائی ہے، جو کفار کے ہاں بھی مسلّم تھیں کہ نبوت سے پہلے چالیس سال اس نے تمھارے ساتھ اور تمھارے درمیان گزارے ہیں، اس کے شب و روز کے معمولات اور اخلاق و عادات تمھارے سامنے ہیں۔ جس شخص نے کبھی کسی آدمی پر جھوٹ نہیں بولا وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کیسے باندھ سکتا ہے؟ مزید دیکھیے سورۂ یونس (۱۶)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.