تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 42) وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰى: یعنی ہر شخص نے آخر کار اپنے رب ہی کے پاس پہنچنا ہے، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏كُلٌّ اِلَيْنَا رٰجِعُوْنَ» [ الأنبیاء: ۹۳ ] سب ہماری ہی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ایک مطلب اس کا یہ بھی ہے کہ تمام علوم و افکار کا سلسلہ اللہ تعالیٰ پر جا کر ختم ہو جاتا ہے، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏يَسْـَٔلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَيَّانَ مُرْسٰىهَا (42) فِيْمَ اَنْتَ مِنْ ذِكْرٰىهَا (43) اِلٰى رَبِّكَ مُنْتَهٰىهَا» ‏‏‏‏ [ النازعات: ۴۲ تا ۴۴ ] وہ تجھ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اس کا قیام کب ہے؟ اس کے ذکر سے تو کس خیال میں ہے؟ تیرے رب ہی کی طرف اس (کے علم) کی انتہا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.