تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 8)مُهْطِعِيْنَ اِلَى الدَّاعِ …: أَهْطَعَ يُهْطِعُ (افعال) کسی چیز کی طرف ٹکٹکی باندھے یا گردن اٹھائے ہوئے تیزی سے دوڑنا۔ (دیکھیے ابراہیم: ۴۳) عَسِرٌ عُسْرٌ سے صفت مشبّہ ہے، بہت مشکل۔

➋ مفسر ابن عاشور نے فرمایا: يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ سے يَوْمٌ عَسِرٌ تک اس دن کی ہولناکی سات طرح سے ظاہر ہو رہی ہے: (1) يَدْعُ الدَّاعِ اسرافیل علیہ السلام کا بلانا ہی اتنا ہولناک ہے جو بیان میں نہیں آ سکتا۔ (2) اِلٰى شَيْءٍ میں شَيْءٍ پر تنوینِ تنکیر سے پیدا ہونے والی تعظیم اور ابہام اس ہول میں اضافہ کر رہے ہیں۔ (3) نُكُرٍ (4) خُشَّعًا اَبْصَارُهُمْ (5) جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌ کے ساتھ تشبیہ۔ (6) مُهْطِعِيْنَ اِلَى الدَّاعِ (7) اور ان کا کہنا هٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ کہ یہ بڑا مشکل دن ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.