تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 50) فِيْهِمَا عَيْنٰنِ تَجْرِيٰنِ: چشمے دو قسم کے ہوتے ہیں، ایک وہ جن سے اتنا پانی نکلتا ہے جو آگے بہنے لگتا ہے اور ندی نالے کی صورت اختیار کر لیتا ہے اور ایک وہ جن سے پانی نکلتا ہے مگر اتنا ہی جتنا ان میں سے نکالا جاتا ہے، جیسا کہ زمزم کا چشمہ پھوٹ کر نکلا اور ہاجرہ علیھا السلام نے اس کے گرد ریت وغیرہ کی منڈیر بنا دی تو وہ وہیں رک گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ امِ اسماعیل پر رحم فرمائے، اگر وہ اس کے گرد منڈیر نہ بناتی تو وہ ندی کی صورت میں جاری ہو جاتا۔ (دیکھیے، بخاری: ۲۳۶۸) مطلب یہ ہے کہ ان دونوں چشموں کا پانی ایک جگہ ٹھہرا ہوا نہیں بلکہ بہ رہا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.