تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 52) فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجٰنِ: ہر پھل کی دو قسموں سے مراد یا تو ایک وہ ہے جو دنیا میں تھی اور دوسری وہ جو نہ کسی نے سنی، نہ دیکھی اور نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ ایک ہی پھل میں متعدد ذائقے ہوں گے، جیسا کہ دنیا میں آم ہی کو لے لیجیے، ہر آم کا ذائقہ جدا ہے۔ دنیا کے پھلوں کی جنت کے پھلوں سے کوئی نسبت ہی نہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ زَوْجٰنِ تثنیہ کا لفظ جمع اور کثرت کے معنی کے لیے استعمال ہوا ہے۔ کلامِ عرب میں اس کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔ التحرير والتنوير میں اس کے کئی شواہد ذکر کیے گئے ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.