تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 33) لَا مَقْطُوْعَةٍ: دنیا میں ہر پھل کا ایک موسم ہے، اس کے بعد وہ ختم ہو جاتا ہے، اسی طرح اس کا ایک علاقہ ہے دوسرے علاقے میں نہیں ملتا۔ جنت کے پھل ایسے نہیں کہ کسی موسم یا کسی جگہ میں نہ ملیں، بلکہ وہ ہر جگہ اور ہر وقت تیار ملیں گے۔

وَ لَا مَمْنُوْعَةٍ: دنیا میں پھلوں کے حصول میں کئی رکاوٹیں ہوتی ہیں، مثلاً یہ کہ وہ کسی اور کی ملکیت ہیں، خریدنے کے لیے قیمت موجود نہیں، اپنے بھی ہیں تو ابھی تیار نہیں یا درختوں سے اتارنا مشکل ہے۔ جنت کے پھلوں کے حصول میں کوئی رکاوٹ نہیں، ان کی ملکیت وراثتی ملکیت ہے اور دائمی ہے، فرمایا: «‏‏‏‏اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَ (10) الَّذِيْنَ يَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ» [ المؤمنون: ۱۰،۱۱ ] یہی لوگ ہیں جو وارث ہیں۔ جو فردوس کے وارث ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اور اس کے پھل ہر وقت تیار ہیں اور ہر طرح کھانے والوں کی دسترس میں ہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.