تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 8)فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ النُّوْرِ الَّذِيْۤ اَنْزَلْنَا: اس فاء کو فصیحہ کہتے ہیں، کیو نکہ وہ اس شرط کا اظہار کر رہی ہوتی ہے جو وہاں مقدر ہے، یعنی جب تم یہ سب کچھ جان چکے تو اللہ اور اس کے رسول اور اس نور پر ایمان لے آؤ جو ہم نے نازل کیا ہے، یعنی دل اور زبان سے انھیں سچا مان کر ان کے احکام کی پیروی کرو۔ النُّوْرِ سے مراد اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ وحی ہے، کیونکہ اسی سے اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا راستہ روشن ہوتا ہے، اس میں قرآن و سنت دونوں شامل ہیں۔ دیکھیے سورہ شوریٰ(۵۲) کی تفسیر۔

وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ: خبیر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمھیں تمھارے اعمال کی جزا دے گا۔ اس میں ایمان لانے والوں کے لیے وعدہ اور ایمان نہ لانے والوں کے لیے وعید ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.