تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 8) فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِيْنَ: اس آیت میں اور آئندہ آنے والی آیات میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جھٹلانے والوں کا کہنا مت مان اور نہ کسی ایسے شخص کا کہنا مان جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل ہے۔ معلوم ہوا یہ کام کرنے والے اللہ تعالیٰ کی نظر میں اتنے برے ہیں کہ وہ کوئی بات بھی کہیں مسلمان کے لیے ان کے کہنے پر چلنا جائز نہیں تو اللہ تعالیٰ کو یہ کس طرح گوارا ہو سکتا ہے کہ مسلمان خود ان جیسے کام کرنے لگیں۔ گویا جب ان صفات والوں کی اطاعت سے منع کیا گیا تو خود یہ صفات اختیار کرنے سے تو بدرجۂ اولیٰ منع کر دیا۔ ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ کافر جو بات بھی مسلمان سے منوانا چاہتے ہیں، بظاہر وہ کتنی ہی خوبصورت کیوں نہ ہو، اس کے پیچھے ان کا کوئی نہ کوئی خبیث مقصد ضرور ہوتا ہے، اس لیے ان کا کہنا کسی صورت میں بھی نہیں ماننا چاہیے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.