تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 1تا3) اَلْحَآقَّةُ (1) مَا الْحَآقَّةُ …: اَلْحَآقَّةُ حَقَّ يَحِقُّ (ض، ن) (ثابت ہونا، واجب ہونا) سے فَاعِلَةٌ کے وزن پر ہے، ہو کر رہنے والی، واجب ہونے والی، جس کا ہونا حق ہے۔ مراد قیامت ہے، کیونکہ وہ ہو کر رہے گی، اسی لیے اس کا نام الْوَاقِعَهُ (واقع ہونے والی) بھی ہے۔ (دیکھیے حاقہ: ۱۵)قیامت کا ذکر استفہامیہ فقروں سے شروع کیا گیا ہے، یہ اہلِ بلاغت کا خاص اسلوب ہے۔ اس سے ایک تو سننے والے کو متوجہ کرنا اور شوق دلانا مقصود ہوتا ہے، دوسرا قیامت کی عظمت اور ہولناکی بیان کرنا مقصود ہے کہ وہ اتنی عظیم الشان ہے کہ نہ تمھاری سمجھ میں پوری طرح آسکتی ہے اور نہ کوئی اور ایسا ہے جو تمھیں معلوم کروا سکے کہ وہ کیا ہے؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.