تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 16) كَلَّا اِنَّهٗ كَانَ لِاٰيٰتِنَا عَنِيْدًا: عَنِيْدًا (ن،ض) حق کو پہچانتے ہوئے ضد کی وجہ سے مخالفت کرنے والا۔ كَانَ سے ہمیشگی کا مفہوم نکل رہا ہے، كَلَّا ہرگز نہیں۔ یعنی اس کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، مزید نوازش و مہربانی کا حق دار تو تب تھا جب وہ ہماری بات مانتا، وہ تو ہمیشہ سے ہماری آیات کا شدید مخالف رہا ہے۔