تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 6،5) بَلْ يُرِيْدُ الْاِنْسَانُ …: لِيَفْجُرَ فَجَرَ فُجُوْرًا (ن) جھوٹ بولنا، گناہ کرنا، زنا کرنا۔ یعنی قیامت کے انکار کی کوئی اور وجہ نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انسان چاہتا ہے کہ اپنے آگے یعنی آنے والے دنوں میں بھی نافرمانی اور گناہ کرتا رہے۔ اب اگر وہ قیامت پر ایمان لائے تو اس کا تقاضا ہے کہ گناہ چھوڑ دے جسے چھوڑنے پر وہ آمادہ نہیں۔ گویا وہ عقل کی وجہ سے قیامت کا انکار نہیں کر رہا بلکہ ہوس نے اسے اندھا کر رکھا ہے، اس لیے وہ تیاری کے لیے نہیں بلکہ مذاق اڑانے اور جھٹلانے کے لیے پوچھتا ہے کہ وہ دفعتاً اٹھ کھڑے ہونے کا وقت کب ہو گا؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.