تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 14تا16) وَ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا …: الْمُعْصِرٰتِ وہ بادل جو پانی سے بھرے ہوئے ہوں۔ ثَجٌّ شدت اور کثرت سے بہنا یا بہانا۔ یہ لازم و متعدی دونوں معنوں میں آتا ہے۔ ثَجَّاجًا کثرت سے برسنے والا۔ اَلْفَافًا ابوعبیدہ نے فرمایا: یہ لَفِيْفٌ کی جمع ہے، جیسا کہ شَرِيْفٌ کی جمع أَشرَافٌ ہے۔ (المراغی) اس کا معنی ہے گھنے، ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے، جن میں کوئی فاصلہ نہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.