تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 36) وَ بُرِّزَتِ الْجَحِيْمُ لِمَنْ يَّرٰى: یعنی گمراہ لوگوں کے لیے جہنم سامنے کر دی جائے گی کہ یہ تمھارا ٹھکانا ہے، البتہ متقی لوگوں کے لیے جنت قریب کی جائے گی، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏وَ اُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِيْنَ (90) وَ بُرِّزَتِ الْجَحِيْمُ لِلْغٰوِيْنَ» ‏‏‏‏ [الشعراء: 91،90] جنت متقی لوگوں کے قریب کر دی جائے گی۔ اور جہنم گمراہوں کے لیے ظاہر کر دی جائے گی۔ یہ معنی بھی درست ہے کہ مومن ہو یا کافر جہنم ہر دیکھنے والے کے سامنے ہوگی، مومن اس سے بچائے جانے پر اللہ کا شکر ادا کریں گے اور کافر شدید حسرت و افسوس میں مبتلا ہوں گے۔ میدان محشر میں جہنم لائے جانے کے متعلق دیکھیے سورۂ فجر (۲۳) کی تفسیر۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.