تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 2) وَ اَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَ حُقَّتْ: اَذِنَتْ (س) کان لگانا، غور سے سننا، یعنی غور سے سن کر اطاعت کرے گا۔ اسی طرح زمین حکم سنتے ہی وہ سب کچھ باہر پھینک دے گی جو اس میں ہے۔ حُقَّتْ هُوَحَقِيْقٌ بِكَذَا أَوْ مَحْقُوْقٌ بِكَذَا سے ماخوذ ہے، یعنی وہ اس چیز کے لائق ہے۔ اس کا نائب فاعل السَّمَآءُ کی ضمیر ہے۔ بیضاوی نے فرمایا: حُقَّتْ أَيْ جُعِلَتْ حَقِيْقَةً بِالْاِسْتِمَاعِ وَالْاِنْقِيَادِ۔ زمخشری نے فرمایا: وَ هِيَ حَقِيْقَةٌ بِأَنْ تَنْقَادَ وَلَا تَمْتَنِعَ۔ زمین و آسمان کو اللہ کا حکم سن کر اطاعت سے انکار کی جرأت ہی نہیں، یہ صرف انسان ہی ہے کہ اللہ کے احکام نہ کان لگا کر سنتا ہے اور نہ اطاعت کرتا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.