تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 9،8) اِنَّهٗ عَلٰى رَجْعِهٖ لَقَادِرٌ (8) يَوْمَ تُبْلَى السَّرَآىِٕرُ: تُبْلَى بَلَا يَبْلُوْ (ن) آزمائش کرنا، جانچ پڑتال کرنا، یہاں ظاہر کیا جانا مراد ہے، کیونکہ جانچ پڑتال تبھی ہوگی جب چھپے ہوئے اعمال ظاہر ہوں گے۔ السَّرَآىِٕرُ سَرِيْرَةٌ کی جمع ہے۔ سِرٌّ اور سَرِيْرَةٌ اس چیز کو کہتے ہیں جو چھپائی جائے۔ (قاموس) اس سے مراد وہ ارادے، نیتیں اور عقائد ہیں جن کا علم خود آدمی کے علاوہ کسی کو نہیں ہوتا اور وہ اعمال بھی جن کا علم کسی دوسرے کو نہیں ہو سکتا۔ يَوْمَ تُبْلَى السَّرَآىِٕرُ رَجْعِهٖ کا ظرف ہے،یعنی اللہ تعالیٰ انسان کو اس دن دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے جس دن چھپی ہوئی باتوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.