تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 5تا7) فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰى …: اَلْحُسْنٰي أَحْسَنُ کی مؤنث ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «‏‏‏‏وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ» [ حٰمٓ السجدۃ: ۳۳ ] اور اس شخص سے زیادہ اچھی بات کس کی ہے جو اللہ کی طرف دعوت دے اور نیک عمل کرے اور کہے کہ بے شک میں فرماں برداروں سے ہوں؟ جس شخص میں بھی بھلائی کے یہ تین جامع اوصاف ہیں کہ وہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے فراخ دل ہے، اللہ سے ڈرتا ہے اور اس کی نافرمانی اور ہر حرام کام سے بچتا ہے اور سب سے اچھی بات یعنی اللہ کے ایک ہونے کو اور اس کی نازل کی ہوئی ہر بات کو سچ مان کر اس کا تابع ہو جاتا ہے، تو اس کے اس میلان اور رجحان کے مطابق ہم بھی اس کے لیے نیکی اور جنت کے راستے پر چلنا آسان کر دیں گے، یعنی اس کے لیے نیکی کرنا آسان ہو جائے گا اور گناہ کرنا مشکل۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.